Maktaba Wahhabi

1125 - 644
صلح حد یبیہ کے بعد کی فوجی سرگرمیاں غزوۂ غابہ یا غزوہ ذی قرد : یہ غزوہ درحقیقت بنو فزارہ کی ایک ٹکڑی کے خلاف جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مویشیوں پر ڈاکہ ڈالاتھا ، تعاقب سے عبارت ہے۔ حدیبیہ کے بعد اور خیبر سے پہلے یہ پہلا اور واحد غزوہ ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوپیش آیا۔ امام بخاری نے اس کا باب منعقد کرتے ہوئے بتایا کہ یہ خیبر سے صرف تین روز پہلے پیش آیا تھا۔ اور یہی بات ا س غزوے کے خصوصی کار پرداز حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے۔ ان کی روایت صحیح مسلم میں دیکھی جاسکتی ہے۔ جمہور اہل مغازی کہتے ہیں کہ یہ واقعہ حدیبیہ سے پہلے کا ہے لیکن جو بات صحیح میں بیان کی گئی ہے اہلِ مغازی کے بیان کے مقابل میں وہی زیادہ صحیح ہے۔[1] اس غزوہ کے ہیرو حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے جوروایات مروی ہیں ان کا خلاصہ یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری کے اونٹ اپنے غلام رباح کے ہمراہ چرنے کے لیے بھیجے تھے۔ اور مین بھی ابو طلحہ کے گھوڑے سمیت ان کے ساتھ تھا کہ اچانک صبح دم عبد الرحمن فزاری نے اونٹوں پر چھاپہ مارا۔ اور ان سب کو ہانک لے گیا اور چرواہے کو قتل کردیا۔ میں نے کہا کہ رباح ! یہ گھوڑا لو۔ اسے ابوطلحہ تک پہنچادو۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر کردو۔ اور خود میں نے ایک ٹیلے پر کھڑے ہوکر مدینہ کی طرف رُخ کیا۔ اور تین بار پکار لگائی : یا صَبَاحاہ !ہائے صبح کا حملہ۔ پھر حملہ آوروں کے پیچھے چل نکلا۔ ان پر تیر برساتا جاتا تھا اور یہ رجزپڑھتا جاتا تھا۔ [خذھا ] أنا ابن الأکوع والیوم یوم الرضع ’’( لو )میں اکوع کا بیٹا ہوں۔ اور آج کا دن دودھ پینے والے کا دن ہے (یعنی آج پتہ لگ جائے گا کہ کس نے اپنی ماں کا دودھ پیا ہے )‘‘ سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ واللہ میں انھیں مسلسل تیروں سے چھلنی کرتا رہا۔ جب کوئی سوار میری طرف پلٹ کر
Flag Counter