Maktaba Wahhabi

931 - 644
جوابی حملے کی تندی کے سامنے مشرکین کی صفیں پھٹنا شروع ہوگئیں ، البتہ ابوجہل اب بھی اپنے گر د مشرکین کاا یک غول لیے جماہوا تھا۔ اس غول نے ابوجہل کے چاروں طرف تلواروں کی باڑھ اور نیزوں کا جنگل قائم کررکھا تھا ، لیکن اسلامی ہجوم کی آندھی نے اس باڑھ کو بھی بکھیر دیا اور اس جنگل کو بھی اکھیڑ دیا۔ اس کے بعد یہ طاغوتِ اکبر دکھا ئی پڑا۔ مسلمانوں نے دیکھا کہ وہ ایک گھوڑے پر چکر کاٹ رہا ہے۔ ادھر اس کی موت دوانصاری جوانوں کے ہاتھوں اس کا خون چوسنے کی منتظر تھی۔ ابوجہل کا قتل: حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں جنگ بدر کے روز صف کے اندر تھا کہ اچانک مڑا تو کیا دیکھتا ہو ں کہ دائیں بائیں دو نوعمرجوان ہیں۔ گویا ان کی موجودگی سے میں حیران ہو گیا کہ اتنے میں ایک نے اپنے ساتھی سے چھپا کر مجھ سے کہا :’’چچاجان ! مجھے ابوجہل کو دکھلادیجیے۔‘‘ میں نے کہا :بھتیجے !تم اسے کیا کروگے ؟ اس نے کہا:’’مجھے بتایا گیا ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دیتا ہے۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! اگر میں نے اسے دیکھ لیا تو میرا وجود اس کے وجود سے الگ نہ ہوگا یہاں تک کہ ہم میں جس کی موت پہلے لکھی ہے وہ مر جائے۔‘‘ وہ کہتے ہیں کہ مجھے اس پر تعجب ہوا۔ اتنے میں دوسرے شخص نے مجھے اشارے سے متوجہ کرکے یہی بات کہی۔ ان کا بیان ہے کہ میں نے چند ہی لمحون بعد دیکھا کہ ابو جہل لوگوں کے درمیان چکر کاٹ رہا ہے۔ میں نے کہا :’’ارے دیکھتے نہیں ! یہ رہا تم دونوں کا شکار جس کے بارے میں تم پوچھ رہے تھے۔‘‘ ان کا بیان ہے کہ یہ سنتے ہی وہ دونوں اپنی تلواریں لیے جھپٹ پڑے اور اسے مار کر قتل کردیا۔ پھر پلٹ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم میں سے کس نے قتل کیا ہے ؟ دونوں نے کہا : میں نے قتل کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اپنی اپنی تلواریں پوچھ چکے ہو ؟ بولے نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کی تلواریں دیکھیں اور فرمایا : تم دونوں نے قتل کیا ہے۔ البتہ ابو جہل کا سامان معاذبن عَمرو بن جموح کو دیا۔ دونوں حملہ آوروں کا نام معاذبن عَمر و بن جموح اور معاذ بن عفراء ہے۔ [1]
Flag Counter