Maktaba Wahhabi

844 - 644
حضرت کعب رضی اللہ عنہ کی روایت میں …جسے ابنِ اسحاق نے ذکر کیا ہے…صرف آخری دفعہ (۵) کا ذکر ہے۔ چنانچہ اس میں کہا گیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کی تلاوت ، اللہ کی طرف دعوت اور اسلام کی ترغیب دینے کے بعد فرمایا : میں تم سے اس بات پر بیعت لیتا ہوں کہ تم اس چیز سے میری حفاظت کرو گے جس سے اپنے بال بچوں کی حفاظت کرتے ہو۔ اس پر حضرت براء رضی اللہ عنہ بن معرور نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑا اور کہا: ہاں! اس ذات کی قسم جس نے آپ کو نبی برحق بنا کر بھیجا ہے! ہم يقيناً اس چیز سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کریں گے جس سے اپنے بال بچوں کی حفاظت کرتے ہیں…لہٰذا اے اللہ کے رسول ! آپ ہم سے بیعت لیجئے۔ ہم اللہ کی قسم! جنگ کے بیٹے ہیں اور ہتھیار ہمارا کھلونا ہے۔ ہماری یہی ریت باپ دادا سے چلی آرہی ہے۔ حضرت کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضرت براء رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کرہی رہے تھے کہ ابو الہثیم بن تیہان نے بات کاٹتے ہوئے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہمارے اور کچھ لوگوں…یعنی یہود…کے درمیان ۔عہد وپیمان کی۔ رسیاں ہیں اور اب ہم ان رسیوں کو کاٹنے والے ہیں ، تو کہیں ایسا تو نہیں ہوگا کہ ہم ایسا کر ڈالیں پھر اللہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو غلبہ وظہور عطا فرمائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں چھوڑ کر اپنی قوم کی طرف پلٹ آئیں۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تبسم فرمایا، پھر فرمایا : (نہیں)بلکہ آپ لوگوں کا خون میرا خون اور آپ لوگوں کی بربادی میری بربادی ہے۔ میں آپ سے ہوں اور آپ مجھ سے ہیں۔ جس سے آپ جنگ کریں گے اس سے میں جنگ کروں گا اور جس سے آپ صلح کریں گے اس سے میں صلح کروں گا۔ [1] خطر ناکی ٔ بیعت کی مکر ر یاد دہانی: بیعت کی شرائط کے متعلق گفت وشنید مکمل ہوچکی ، اور لوگوں نے بیعت شروع کرنے کا ارادہ کیا تو صفِ اول کے دو مسلما ن جو ۱۱ نبوت او ر ۱۲ نبوت کے ایام حج میں مسلمان ہوئے تھے۔ یکے بعد دیگرے اٹھے تاکہ لوگوں کے سامنے ان کی ذمے داری کی نزاکت اور خطرناکی کو اچھی طرح واضح کردیں اور یہ لوگ معاملے کے سارے پہلو ؤں کو اچھی طرح سمجھ لینے کے بعد ہی بیعت کریں۔ اس سے یہ بھی پتہ لگانا مقصود
Flag Counter