Maktaba Wahhabi

861 - 644
کا فاصلہ طے کیا اور اس پہاڑ کے دامن میں پہنچے جو ثور کے نام سے معروف ہے۔ یہ نہایت بلند ، پر پیچ اور مشکل چڑھائی والا پہاڑ ہے۔ یہاں پتھر بھی بکثرت ہیں۔ جن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں پاؤں زخمی ہوگئے اور کہا جاتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نشان قدم چھپانے کے لیے پنجوں کے بل چل رہے تھے۔ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں زخمی ہوگئے۔ بہر حال وجہ جو بھی رہی ہو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے پہاڑ کے دامن میں پہنچ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اٹھالیا اور دوڑتے ہوئے پہاڑ کی چوٹی پر ایک غار کے پاس جاپہنچے جو تاریخ میں ’’غارِ ثور‘‘ کے نام سے معروف ہے۔[1] غار میں: غار کے پاس پہنچ کر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے لیے ابھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں داخل نہ ہوں۔ پہلے میں داخل ہو کر دیکھے لیتا ہوں۔ اگر اس میں کوئی چیز ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بجائے مجھے اس سے سابقہ پیش آئے گا۔ چنانچہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اندر گئے اور غار کو صاف کیا۔ ایک جانب چند سوراخ تھے۔ انہیں اپنا تہبند پھاڑ کر بند کیا لیکن دو سوراخ باقی بچ رہے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان دونوں میں اپنے پاؤں ڈال دیے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ اندر تشریف لائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اندرتشریف لے گئے اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی آغوش میں سر رکھ کر سو گئے۔ ادھر ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاؤں میں کسی چیز نے ڈس لیا۔ مگر اس ڈر سے ہلے بھی نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جاگ نہ جائیں لیکن ان کے آنسو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر ٹپک گئے۔ (اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھ کھل گئی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ابوبکر رضی اللہ عنہ تمہیں کیا ہوا ؟ عرض کی میرے ماں باپ آپ پر قربان ! مجھے کسی چیز نے ڈس لیا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر لعاب دہن لگادیا اور تکلیف جاتی رہی۔[2] یہاں دونوں حضرات نے تین راتیں یعنی جمعہ ، سنیچر اور اتوار کی راتیں غار میں چھپ کر گزاریں۔ [3] اس دوران ابوبکر رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے عبد اللہ بھی یہیں رات گزارتے تھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ وہ گہری سوجھ بوجھ کے مالک ، سخن فہم نوجوان تھے۔ سحر کی تاریکی میں ان دونوں حضرات کے پاس سے چلے جاتے ، اور مکہ میں قریش کے ساتھ یوں صبح کرتے گویا انہوں نے یہیں رات گزاری ہے۔ پھر آپ دونوں کے خلاف کے سازش کی جو کوئی بات سنتے اسے اچھی طرح یاد کرلیتے اور جب
Flag Counter