Maktaba Wahhabi

1026 - 644
سلمہ اپنی قوم اور اپنے اطاعت شعاروں کو لے کر بنو اسد کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر حملے کی دعوت دیتے پھر رہے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جھٹ ڈیڑھ سو انصار ومہاجرین کا ایک دستہ تیار فرمایا۔ اور حضرت ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کو اس کا عَلَم دے کر اور سپہ سالار بنا کر روانہ فرمادیا۔ حضرت ابو سلمہ رضی اللہ عنہ نے بنو اسد کے حرکت میں آنے سے پہلے ہی ان پر اس قدر اچانک حملہ کیا کہ وہ بھاگ کر اِدھر اُدھر بکھر گئے۔ مسلمانوں نے ان کے اونٹ اور بکریوں پر قبضہ کرلیا۔ اورسالم وغانم مدینہ واپس آگئے۔ انہیں دوبُدو جنگ بھی نہیں لڑنی پڑی۔ یہ سریہ محرم ۴ ھکا چاند نمودار ہونے پر روانہ کیاگیاتھا۔ واپسی کے بعد حضرت ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کا ایک زخم ۔جو انہیں اُحد میں لگا تھا ۔ پھُوٹ پڑا اور اس کی وجہ سے وہ جلد ہی وفات پاگئے۔[1] ۲۔ عبد اللہ بن اُنیس رضی اللہ عنہ کی مہم: اسی ماہ محرم ۴ ھ کی ۵ / تاریخ کو یہ خبر ملی کہ خالد بن سفیان ہُذلی مسلمانوں پر حملہ کرنے کے لیے فوج جمع کررہا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے خلاف کارروائی کے لیے عبداللہ بن اُنیس رضی اللہ عنہ کو روانہ فرمایا۔ عبد اللہ بن اُنیس رضی اللہ عنہ مدینہ سے ۱۸ روز باہر رہ کر ۲۳/ محرم کو واپس تشریف لائے۔ وہ خالد کو قتل کرکے اس کا سر بھی ہمراہ لائے تھے۔ جب خدمتِ نبوی ؐ میں حاضر ہوکر انہوں نے یہ سر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا تو آپ نے انہیں ایک عصا مرحمت فرمایا۔ اور فرمایاکہ یہ میرے اور تمہارے درمیان قیامت کے روز نشانی رہے گا۔ چنانچہ جب ان کی وفات کا وقت آیا تو انہوں نے وصیت کی کہ یہ عصا بھی ان کے ساتھ ان کے کفن میں لپیٹ دیا جائے۔[2] رجیع کا حادثہ: اسی سال ۴ ھ کے ماہ صفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس عضل اور قارہ کے کچھ لوگ حاضر ہوئے۔ اور ذکر کیا کہ ان کے اندر اسلام کا کچھ چرچا ہے۔ لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ہمراہ کچھ لوگوں کو دین سکھانے اور قرآن پڑھانے کے لیے روانہ فرمادیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن اسحاق کے بقول چھ افراد کو اور صحیح بخاری کی روایت کے مطابق دس افراد کو روانہ فرمایا۔ اور ابن اسحاق کے بقول مرثد بن ابی مرثد غنوی کو اور صحیح بخاری کی روایت کے مطابق عاصم بن عمر بن خطاب کے نانا حضرت عاصم بن ثابت کو ان کا امیر مقرر فرمایا۔ جب یہ لوگ رابغ اور جدہ کے درمیان قبیلہ ہُذیل کے رجیع نامی ایک چشمے پر پہنچے تو ان پر عضل اور قارہ کے مذکورہ افراد نے قبیلہ ہذیل کی ایک شاخ بنو لحیان کو چڑھادیا۔ اور بنو لحیان کے کوئی ایک سو تیرانداز ان کے پیچھے لگ گئے۔ اور نشانات ِ قدم
Flag Counter