Maktaba Wahhabi

1207 - 644
شاعرِ اسلام حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ نے دیا۔ جب دونوں خطیب اور دونوں شاعر فارغ ہوچکے تو اقرع بن حابس نے کہا : ان کا خطیب ہمارے خطیب سے زیادہ پُر زور اور ان کا شاعر ہمارے شاعر سے زیادہ پُر گو ہے۔ ان کی آوازیں ہماری آوازوں سے زیادہ اونچی ہیں اور ان کی باتیں ہماری باتوں سے زیادہ بلند پایہ ہیں۔ اس کے بعد ان لوگوں نے اسلام قبول کرلیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بہترین تحائف سے نوازا اور ان کی عورتیں اور بچے انہیں واپس کردیئے۔[1] ۲۔ سریہ قطبہ بن عامر: (صفر ۹ ھ ) یہ سریہ تربہ کے قریب تبالہ کے علاقے میں قبیلہ خثعم کی ایک شاخ کی جانب روانہ کیا گیا۔ قطبہ بیس آدمیوں کے درمیان روانہ ہوئے۔ دس اونٹ تھے جن پر یہ لوگ باری باری سوار ہوتے تھے۔ مسلمانوں نے شبخون مارا۔ جس پر سخت لڑائی بھڑک اٹھی۔ اور فریقین کے خاصے افراد زخمی ہوئے۔ اور قطبہ کچھ دوسرے افراد سمیت مارے گئے۔ تاہم مسلمان بھیڑ بکریوں اور بال بچوں کو مدینہ ہانک لائے۔ ۳۔ سریہ ضحاک بن سفیان کلابی: (ربیع الاول ۹ ھ ) یہ سریہ بنو کلاب کو اسلام کی دعوت دینے کے لیے روانہ کیا گیا تھا لیکن انہوں نے انکار کرتے ہوئے جنگ چھیڑ دی مسلمانوں نے انہیں شکست دی اور ان کا ایک آدمی تہ تیغ کیا۔ ۴۔ سریہ علقمہ بن مجرز مدلجی: (ربیع الآخر ۹ ھ ) انہیں تین سو آدمیوں کی کمان دے کر ساحل جدہ کی جانب روانہ کیا گیا۔ وجہ یہ تھی کہ کچھ حبشی ساحل جدہ کے قریب جمع ہوگئے تھے۔ اور اہل مکہ کے خلاف ڈاکہ زنی کرنا چاہتے تھے۔ علقمہ نے سمندر میں اتر کر ایک جزیرہ تک پیش قدمی کی۔ حبشیوں کو مسلمانوں کی آمد کا علم ہوا تو وہ بھاگ کھڑے ہوئے۔[2] ۵۔ سریہ علی رضی اللہ عنہ بن ابی طالب: (ربیع الاول ۹ ھ ) انہیں قبیلہ طی کے ایک بُت کو ____جس کا نام قلس(کلیسا) تھا ____ڈھانے کے لیے بھیجا گیا تھا۔ آپ کی سرکردگی میں ایک سواونٹ اور پچاس گھوڑوں سمیت ڈیڑھ سو آدمی تھے۔ جھنڈیاں کالی اور پھریرا سفید تھا۔ مسلمانوں نے فجر کے وقت حاتم طائی کے محلہ پر چھاپہ مارکر قلس کو ڈھا دیا۔ اور قیدیوں ، چوپایوں اور
Flag Counter