Maktaba Wahhabi

1194 - 644
کو یہ حکم دے کر روانہ فرمایا کہ لوگوں کے درمیان گھس کر قیام کریں اور ان کے حالات کا ٹھیک ٹھیک پتہ لگا کر واپس آئیں اور آپ کو اطلاع دیں تو انہوں نے ایسا ہی کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ سے حنین کی طرف : سنیچر ۶ /شوال ۸ھ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ سے کوچ فرمایا۔ آج آپ کو مکہ میں آئے ہوئے انیسواں دن تھا۔ بارہ ہزار کی فوج آپ کے ہمرکاب تھی۔ دس ہزار وہ جو فتح مکہ کے لیے آپ کے ہمراہ تشریف لائی تھی اور دوہزار باشندگان مکہ سے ، جن میں اکثریت نو مسلموں کی تھی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صفوان بن امیہ سے سو زِرہیں مع آلات واوزار ادھارلیں۔ اور عَتّاب بن اَسید رضی اللہ عنہ کو مکہ کا گورنر مقرر فرمایا۔ دوپہر بعد ایک سوار نے آکر بتایا کہ میں نے فلاں اور فلاں پہاڑ پر چڑھ کر دیکھا تو کیا دیکھتا ہوں کہ بنو ہوازن چیٹ پیٹ سمیت آگے ہیں۔ ان کی عورتوں ، چوپائے اور بکریاں سب ساتھ ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تبسم فرماتے ہوئے فرمایا: یہ سب ان شاء اللہ کل مسلمانوں کا مالِ غنیمت ہوگا۔ رات آئی تو حضرت انس بن ابی مرثدغنوی رضی اللہ عنہ نے رضاکارانہ طور پر سنتری کے فرائض انجام دیے۔[1] حنین جاتے ہو ئے لوگوں نے بیر کا ایک بڑا سا ہرادرخت دیکھا ، جس کو ’’ذات اَنْوَاط‘‘ کہا جاتا تھا ۔ (مشرکین ) عرب اس پر اپنے ہتھیار لٹکاتے تھے۔ اس کے پاس جانور ذبح کرتے تھے اور وہاں درگاہ اور میلہ لگاتے تھے۔ بعض فوجیوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے لیے بھی ذات انواط بنا دیجیے۔ جیسے ان کے لیے ذات انواط ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ اکبر ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے تم نے ویسی ہی بات کہی جیسی موسیٰ علیہ السلام کی قوم نے کہی تھی کہ ﴿اجْعَلْ لَنَا إِلَهًا كَمَا لَهُمْ آلِهَةٌ ﴾ (۷: ۱۳۸) ’’ہمارے لیے بھی ایک معبود بنا دیجیے جس طرح ان کے لیے معبود ہیں ‘‘____یہ طور طریقے ہیں۔ تم لوگ بھی يقيناً پہلوں کے طور طریقوں پر سوار ہوگئے۔[2] (اثناء راہ میں ) بعض لوگوں نے لشکر کی کثرت کے پیش نظر کہا تھا کہ ہم آج ہر گز مغلوب نہیں ہوسکتے اور یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر گراں گذری تھی۔ اسلامی لشکرپرتیر اندازوں کا اچانک حملہ: اسلامی لشکر منگل اور بدھ کی درمیانی رات ۱۰/شوال کو حنین پہنچا۔ لیکن مالک بن عوف
Flag Counter