Maktaba Wahhabi

971 - 644
لیے دوسو گھوڑے۔[1]ان گھوڑوں کو تازہ دم رکھنے کے لیے انہیں پورے راستے بازو میں لے جایا گیا، یعنی ان پر سواری نہیں کی گئی۔ حفاظتی ہتھیاروں میں سات سو زِر ہیں تھیں۔ ابو سفیان کو پورے لشکر کا سپہ سالار مقرر کیا گیا۔ رسالے کی کمان خالد بن ولید کو دی گئی اور عکرمہ بن ابی جہل کو ان کا معاون بنایا گیا۔ پرچم مقررہ دستور کے مطابق قبیلہ بنی عبد الدار کے ہاتھ میں دیا گیا۔ مکی لشکر کی روانگی: اس بھر پور تیاری کے بعد مکی لشکر نے اس حالت میں مدینے کا رُخ کیا کہ مسلمانوں کے خلاف غم وغصہ اور انتقام کا جذبہ ان کے دلوں میں شعلہ بن کر بھڑک رہا تھا اور یہ عنقریب پیش آنے والی جنگ کی خونریزی اور شدت کا پتادے رہا تھا۔ مدینے میں اطلاع: حضرت عباس رضی اللہ عنہ قریش کی اس ساری نقل وحرکت اور جنگی تیاریوں کا بڑی چابکدستی اور گہرائی سے مطالعہ کررہے تھے ، چنانچہ جوں ہی یہ لشکر حرکت میں آیا ، حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے اس کی ساری تفصیلات پر مشتمل ایک خط فوراً نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں روانہ فرمادیا۔ حضرت عباس رضی اللہ عنہ کا قاصد پیغام رسانی میں نہایت پُھر تیلا ثابت ہو ا۔ اس نے مکے سے مدینے تک کوئی پانچ سو کیلومیٹر کی مسافت تین دن میں طے کر کے ان کا خط نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے کیا۔ اس وقت آپ مسجد قباء میں تشریف فرماتھے۔ یہ خط حضرت اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پڑھ کر سنایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں رازداری برتنے کی تاکید کی اور جھٹ مدینہ تشریف لاکر انصار ومہاجرین کے قائدین سے صلاح ومشورہ کیا۔ ہنگامی صورتِ حال کے مقابلے کی تیاری: اس کے بعد مدینے میں عام لام بندی کی کیفیت پیدا ہوگئی۔ لوگ کسی بھی اچانک صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے ہمہ وقت ہتھیار بند رہنے لگے۔ حتی کہ نماز میں بھی ہتھیار جدا نہیں کیا جاتا تھا۔ ادھر انصار کا ایک مختصر سادستہ ، جس میں سعد بن معاذ، اُسَید بن حُضیراور سعد بن عبادہ
Flag Counter