Maktaba Wahhabi

85 - 589
’’ایک محنت مجھ پر یہ آئی کہ اہلِ تقلید نے مجھ پر تہمت تقلید امام محمد بن علی شوکانی رحمہ اللہ کی لگائی۔[1] گویا میں اپنے دین میں ان کا مقلد ہوں ۔ یہ تہمت نہایت طرفگی سے قابل تماشا ہے، اس لیے کہ جس طرح ائمہ اربعہ رحمہم اللہ مجتہدین وغیرہ سلف صالحین نے تقلید مذاہب سے منع کیا ہے، اسی طرح یا اس سے زیادہ رد تقلید میں شوکانی رحمہ اللہ نے میدان مباحثہ میں جولانی فرمائی ہے ۔۔۔ پھر میرا کسی اور کا اس نہی کے باوجود ان کا مقلد بننا کیا معنی رکھتا ہے؟ میں نے اپنی تالیف میں کئی جگہ ان کا خلاف کیا ہے، اس لیے کہ ان کی تقریر پر دلیل واضح کی موافقت ظاہر نہیں ہوئی۔‘‘ (ص: ۱۱۸) ’’بعض لوگوں کو یہ گمان ہے کہ میں اولیاء اﷲ تعالیٰ کا معتقد نہیں ہوں [2] حالانکہ یہ بات بالکل غلط ہے، کیونکہ ولایتِ خدا کا وجود کتاب و سنت دونوں سے ثابت ہے اور کرامات کے وقوع پر بھی قرآن و حدیث دلیل ہیں ۔ پھر ان کا انکار یعنی چہ؟ ۔۔۔ ہاں اتنی بات ہے کہ میں اس علم میں بھی بہ کتاب و سنت ہوں ، اس حال و قال کا قائل نہیں ہوں ، جو نص کتاب و دلیل سنت کے برخلاف ہے اور نہ ان رسوم مشائخ کو جائز جانتا ہوں ، جو کسی برہان پر مبنی نہیں ہیں ، کیونکہ جس طرح تقلید فروعِ احکام میں بے اصل ہے، اسی طرح تقلید مکشوفات و رسوم میں بے سند ہے۔ صوفیۂ صافیہ میں کوئی شخص مقلد کسی مذہب خواص کا نہیں تھا، اسی جگہ سے کہا ہے: ’’الصوفي لا مذھب لہ‘‘ احیاء العلوم، فتوحات مکیہ وغیرہما کو دیکھو کہ کس قدر تحذیر اختیار تقلید سے اور کس قدر تحریض ایثار اتباع پر کی ہے۔‘‘ (ص: ۱۲۵) یہ اقتباسات پوری وضاحت کے ساتھ اس بیان کی تردید کر رہے ہیں کہ نواب صاحب حنفی مذہب تھے اور ہمیشہ مذہب حنفی کی طرف اپنے کو منسوب کرتے تھے۔ لہٰذا ’’المغنم البارد‘‘ کی عبارت سے مصنف ’’سیرت والا جاہی‘‘ نے جو نتیجہ اخذ کیا ہے، وہ بھی غلط ہے اور اس عبارت کا صحیح مطلب وہی ہے جو ہم نے بتایا ہے۔
Flag Counter