Maktaba Wahhabi

532 - 589
کا جس کو وہ ’’اہرمن‘‘ کہتے ہیں ۔ قدریہ ان سے بھی زیادہ بدتر ہیں ، کیونکہ مجوس تو دو ہی خدا مانتے ہیں اور قدریہ غیر متناہی خالق ٹھہراتے ہیں ، کیونکہ بندوں کی گنتی اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا ہے۔ یہ ہر بندے کو اپنے افعال کا خالق سمجھتے ہیں ۔ بندے کا کوئی بھی فعل ہو، کفر یا ایمان، طاعت یا عصیان، خواہ اعضا سے ہو یا دل سے، سب کام اللہ ہی کی مشیت، ارادے، حکم، قضا اور تقدیر سے انجام پاتے ہیں ۔ اگر اللہ کی مشیت نہ ہو تو کوئی کام نہیں ہو سکتا۔ اللہ نے کافر و فاسق کے کفر و فسق کا ان کے اختیار کرنے کے مطابق ارادہ کیا ہے، اس لیے کہ ان پر کوئی جبر نہیں ہے۔ ایمان و اطاعت کے ساتھ ان کا ذمے دار ہونا درست ہے، البتہ بندوں کے افعال اختیاری وہ ہیں جن پر انھیں اطاعت و معصیت کی بنا پر ثواب یا عقاب ملتا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ وہ اپنے تمام فعل میں مجبور ہیں اور ان کے حرکات و سکنات جمادات کی طرح ہوں اور ان کو کوئی قدرت و ارادہ اور اختیار حاصل نہ ہو۔ یہ عقیدہ بالکل باطل ہے۔ حرکتِ بطش اور حرکتِ رعشہ کے درمیان فرق ایک ضروری اور بدیہی امر ہے۔ یہ بھی معلوم ہے کہ حرکت اول اختیار سے ہوتی ہے، حرکت ثانیہ نہیں ۔ اگر اصلاً بندے کا کوئی فعل نہ ہوتا تو وہ مکلف ہوتا نہ اس ثواب و عقاب کی توقع ہوتی۔ خود قرآن کریم میں آیا ہے: ﴿جَزَآئً مبِمَا کَانُوْا یَعْمَلُوْن﴾ [السجدۃ: ۱۷] [اس کا بدلہ جو وہ کرتے تھے] پھر ارشاد فرمایا: ﴿ فَمَنْ شَآئَ فَلْیُؤْمِنْ وَّ مَنْ شَآئَ فَلْیَکْفُرْ ﴾ [الکھف: ۲۹] [جو چاہے وہ ایمان لائے اور جو چاہے وہ کفر کرے] بندے کا فعل اگرچہ اس کے اختیار میں ہے، لیکن اس اختیار میں اسے کوئی اختیار نہیں ہے۔ غرض کہ فعل میں مختار اور اختیار میں مجبور ہے یا صورت میں مختار ہے اور معنی میں مجبور ہے۔ جزاے اعمال کے لیے وجود، اختیار اور کسب کا شرط ہونا بالعرض ہے، بالذات نہیں ۔ یہی بات تمام صحابہ اور تابعین سے معلوم و مفہوم ہے۔ قضا و قدر اور جبر واختیار کا مسئلہ نہایت باریک اور حیرت انگیز ہے، اس میں زیادہ گہرائی میں اترنے کی کوشش آدمی کو گمراہ کر دیتی ہے، یہاں عجزو سکوت ہی کافی ہے۔ فرمایا: ﴿ لَا یُسْئَلُ عَمَّا یَفْعَلُ وَ ھُمْ یُسْئَلُوْنَ﴾ [الأنبیائ: ۲۳] [اس سے اس کے کیے کی باز پرس نہیں ہو سکتی، البتہ لوگوں سے باز پرس کی جائے گی] در حقیقت یہ ساری حیرانیاں اہلِ بحث و جدل کو ہوتی ہیں اور گمراہی انھیں کا دامن پکڑتی ہے،
Flag Counter