Maktaba Wahhabi

485 - 589
ہیں اور اسی کی تصدیق کرتے ہیں ، خواہ وہ کسی کے موافق ہو یا مخالف۔ یہی طریقہ قدیم سے سلف صالحین کا ا ٓج تک رہا ہے کہ وہ اتباعِ سنت کے سوا کسی طرف انتساب پسند نہیں کرتے تھے، حتی کہ حنبلی کہلانا بھی پسند نہیں کرتے تھے اور متفقہ طور پر امامِ اہلِ سنت مانے گئے۔ ہر وہ مسلمان جو یہ پسند کرتا ہے کہ صرف اللہ کا بندہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا امتی اور مقتدی ہو، اس کے لیے ضروری ہے کہ تمام نسبتوں سے آزاد ہو کر صرف محمدی بن جائے۔ علمِ عقائد کو علماے اسلام نے اشرف علوم لکھا ہے، کیونکہ اس سے سعادتِ دارین حاصل ہوتی ہے۔ یہ تمام اعمال کا سر چشمہ بنتا ہے۔ وہ غیبی علوم جو انسانی دسترس سے باہر ہیں ، اس سے ہمیں ان کا علم حاصل ہوتا ہے اور آیات و احادیث قطعیہ اس کی دلیلیں ہیں ۔ علمِ عقائد پر نئی پرانی چھوٹی بڑی بہت سی کتابیں موجود ہیں ، لیکن اکثر کتابیں مذاہب اربعہ کے مقلدین کی تصنیف کردہ ہیں ۔ انھوں نے عقائد کو اپنے اپنے انداز پر بیان کیا ہے۔ عقلی دلیلوں کو عقیدے کے نفی و اثبات میں اہم تسلیم کیا ہے۔ اگر کہیں کسی حدیث سے انھوں نے استدلال کیا ہے تو اس کی صحت و ضعف کی جانچ نہیں کی ہے۔ آیات سے استدلال کیا ہے تو کہیں جمہور مفسرین کے خلاف استنباط کیا ہے۔ اس طرح کی مدون کتابیں ان کا علمِ کلام کہلاتی ہیں ، کیونکہ انھوں نے اپنے ہر مخالف عقیدے پر کلام کیا ہے اور اس میں کافی دراز نفسی کی ہے۔ شرح مواقف، عقائد نسفی میں کیا کچھ نہیں ہے؟ ان کے بے شمار مسائل قرآن و حدیث کی صریح نصوص کے مخالف ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ علماے اہلِ حدیث ان پر اعتماد کرنا پسند نہیں کرتے۔ عقائد کے باب میں وہی کتابیں معتمد ہیں ، جن کی دلیلیں آیاتِ بینات اور احادیثِ صحیحہ ہوں اور جنھیں محققین محدثین نے تالیف فرمایا ہے، جیسے شیخ الاسلام ابن تیمیہ، علامہ ابن القیم کی کتابیں یا صابونی و سفارینی و غیرہما کی عقائد کی کتابیں ۔ ان کتابوں میں عقائد کا بیان قرآن و حدیث سے ہوا ہے۔ ان میں رائے اور قیاس کی آمیزش نہیں ہوئی۔ ان میں انواعِ شرک اور اقسامِ بدعت کی بھی خوب سے خوب توضیح و تردید کی گئی ہے، حق و باطل کے درمیان خطِ امتیاز کھینچ دیا گیا ہے اور کفر و الحاد کو واضح کر دیا گیا ہے۔ مسئلہ توحید اور صفاتِ الٰہیہ میں ان حضرات کی مستقل کتابیں بھی موجود ہیں ۔
Flag Counter