Maktaba Wahhabi

476 - 589
اتنے میں ہر ایک عضو الگ الگ آ کر باہم جڑ گیا اور اس کا ہر ایک بیٹا اپنی عادت پر جیتا جاگتا کھڑا ہو گیا اور حاضرینِ مجلس کو خبرتک نہ ہوئی کہ یہ کیوں کر ہوا۔ ابن بطوطہ نے ان واقعات کو اپنے سفر نامے میں ذکر کیا ہے۔ یہ سفر نامہ بہت تفصیلی ہے۔ میں نے مکے میں وہ سفر نامہ دیکھا تھا۔ اس واقعے میں مذکور بادشاہ جہانگیر بادشاہ مقصود ہے۔ اس کا قصہ تاریخ جہانگیری میں بھی مفصل لکھا ہے۔ ابو الفرج نے ’’کتاب الأغاني‘‘ میں ذکر کیا ہے کہ ولید بن عقبہ کے پاس ایک جادو گر تھا جو گائے کے پیٹ میں گھس جاتا تھا اور پھر باہر نکل آتا تھا۔ جندب رضی اللہ عنہ اس کو دیکھ کر اپنے گھر گئے اور اپنی تلوار لے کر آئے، چنانچہ وہ جادو گر گائے کے پیٹ میں داخل ہوا تو انھوں نے کہا: ﴿ اَفَتَاْتُوْنَ السِّحْرَ وَ اَنْتُمْ تُبْصِرُوْنَ﴾ [الأنبیائ: ۳] [تو کیا تم جادو کے پاس آتے ہو، حالانکہ تم دیکھ رہے ہو؟] پھر گائے کے درمیان میں ایسی تلوار ماری کہ گائے کا پیٹ اور جادوگر دونوں کٹ گئے۔ اس پر لوگ حیران رہ گئے۔ ولید نے ان کو گرفتار کر لیا اور عثمان رضی اللہ عنہ کو خط لکھا۔ قید خانے کا داروغہ ایک نصرانی آدمی تھا، اس نے دیکھا کہ یہ جندب رضی اللہ عنہ رات کو قیام کرنے والے اور دن کو روزہ رکھنے والے ہیں تو کہا: واللہ! جس قوم کا یہ شخص ہے وہ قوم سچی ہے۔ وہ قید خانے کو ایک شخص کے حوالے کر کے کوفے آیا اور پوچھا کہ یہاں کو ن شخص افضل ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ اشعث بن قیس۔ انھوں نے اس کی ضیافت کی، اس نے دیکھا کہ وہ رات کو سوتے اور دن کو کھانا کھاتے ہیں ۔ وہ شخص ان کے پاس سے نکلا اور اہلِ کوفہ سے پھر دریافت کیا، لوگوں نے بتایا کہ جریر بن عبداللہ۔ اس شخص نے ان کو بھی اسی طرح پایا کہ رات کو سوتے اور دن کو کھاتے ہیں ۔ اس شخص نے قبیلے کی طرف منہ کر کے کہا کہ میرا رب وہی ہے جو جندب کا رب ہے اور میرا دین جندب کا دین ہے۔[1] اس روایت کو سنن بیہقی میں بھی قدرے فرق کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے کہ ولید بن عقبہ عراق میں تھا۔ اس کے سامنے ایک جادوگر کھیل تماشا کرتا تھا۔ وہ کسی شخص کا سرتلوار سے اڑا دیتا، پھر اس کو پکارتا اور وہ اٹھ کھڑا ہوتا تو وہ اس کی گردن پر اس کا سر رکھ دیتا۔ لوگ کہتے: سبحان اللہ! یہ شخص مردے
Flag Counter