Maktaba Wahhabi

456 - 589
[اے ہمارے رب! ہمیں اور ہمارے ان بھائیوں کو بخش دے جنھوں نے ایمان لانے میں ہم سے پہل کی] ام سلیمr نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں عرض کی تھی: ’’خَادِمُکَ اَنَسٌ اُدْعُ اللّٰہَ لَہٗ‘‘[1] [(اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !)اپنے خادم انس رضی اللہ عنہ کے لیے اللہ سے دعا فرمائیں ] صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی زندگی میں دعا کرواتے تھے۔[2] لہٰذا کسی سے دعا کروانا متفق علیہ مسئلہ ہے۔ البتہ کسی مردہ یا زندہ سے، جو کسی کے نفع و ضرر، موت و حیات اور فوت شدہ کو دوبارہ اٹھانے کا مالک نہیں ہے، کوئی چیز طلب کرنا، جس طرح قبر پرست اور پیر پرست کیا کرتے ہیں اور اس سے مخاطب ہو کر کہتے ہیں کہ ہمارے بیمار کو شفا دے دے یا ہمارے گمشدہ کو واپس لا دے، بیوی کو حمل ٹھہر جائے، کھیت بار آور ہو جائے، مویشی دودھ دیں اور انھیں کسی کی نظربد نہ لگے وغیرہ وغیرہ، ایسے کام ہیں جن پر اللہ کے سوا کسی کو قدرت ہی حاصل نہیں ہے۔ یہی وہ لوگ ہیں جن سے متعلق ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِہٖ لَا یَسْتَطِیْعُوْنَ نَصْرَکُمْ وَ لَآ اَنْفُسَھُمْ یَنْصُرُوْنَ﴾ [الأعراف: ۱۹۷] [اور جنھیں تم اس کے سوا پکارتے ہو وہ نہ تمھاری مدد کر سکتے ہیں اور نہ خود اپنی مدد کرتے ہیں ] نیز فرمایا: ﴿ اِنَّ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ عِبَادٌ اَمْثَالُکُمْ﴾ [الأعراف:۱۹۴] [بے شک جنھیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو وہ تمھارے جیسے بندے ہیں ] بھلا جمادات سے ان چیزوں کو طلب کرنا کہاں کا انصاف ہے؟ ایسے انسان سے تو جمادات اچھے ہیں ، کیونکہ وہ کسی چیز کے مکلف نہیں ہیں ۔ یہ تو بعینہ وہی کام ہے جو مشرکین اپنے بتوں کے ساتھ کرتے تھے اور یہ سراسر غیر اللہ کی عبادت ہے۔
Flag Counter