Maktaba Wahhabi

390 - 589
جب کہ مشرکوں نے اس کے برعکس کر ڈالا۔ انھوں نے اپنی حاجات پوری کروانے اور مدد حاصل کرنے کے لیے قبروں کی زیارت کو زیارتِ عبادت بنا دیا، ان کی قبروں کو بت بنا کر پوجنا شروع کیا اور ان کی زیارت کے قصد کا نام حج رکھا، وہاں پر وقوف کرنے لگے، سر منڈوانے لگے اور اس حرکت بے برکت کی وجہ سے انھوں نے معبود حقیقی کے ساتھ شرک، دین میں تبدیلی اور اہلِ توحید کے ساتھ دشمنی جیسے بڑے بڑے گناہ اکٹھے کر لیے۔ اسی طرح وہ موحدین پر فوت شدگان کی تنقیص اور گستاخی کی تہمت لگانے لگے، حالانکہ وہ خود اس شرک کے سبب خالق کی تنقیص کرتے ہیں اور ان اولیاے موحدین کی تنقیص کرتے ہیں جنھوں نے کبھی کسی کو اللہ کے ساتھ شریک نہیں کیا تھا، مگر یہ ان کی مذمت کرتے ہیں اور ان سے عداوت رکھتے ہیں ۔ جن لوگوں کے یہ معتقد ہیں اور ان کے ساتھ یہ شرکیہ افعال بجا لاتے ہیں ، ان کی بھی تنقیص کرتے ہیں ، وہ اس طرح کہ انھیں یہ گمان ہے کہ انھوں نے ان کو اس کام کا حکم دیا ہے اور وہ ان کاموں کے سبب ان مشرکوں سے محبت رکھتے ہیں ۔ بہر حال اس طرح کے لوگ ہر جگہ اور ہر دور میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے دشمن ہی رہے ہیں اور اکثر لوگ انہی کی بات قبول کر لیتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ اپنے خلیل جلیل علیہ السلام کو جزاے خیر عطا فرمائے، انھوں نے کیا خوب دعا کی تھی: ﴿وَ اجْنُبْنِیْ وَ بَنِیَّ اَنْ نَّعْبُدَ الْاَصْنَامَ * رَبِّ اِنَّھُنَّ اَضْلَلْنَ کَثِیْرًا مِّنَ النَّاسِ ﴾ [إبراہیم: ۳۵۔۳۶] [اور مجھے اور میرے بیٹوں کو بچا کہ ہم بتوں کی عبادت کریں ۔اے میرے رب! بے شک انھوں نے بہت سے لوگوں کو گمراہ کر دیا] اس شرک اکبر سے صرف اسی شخص نے نجات پائی جس نے اکیلے اللہ کا قرب چاہا۔ انتہیٰ۔[1] اب دیکھو! علامہ ابن القیم رحمہ اللہ نے اس عبارت میں کیسے یہ وضاحت کی ہے کہ گور پرستوں کے یہ افعال شرک اکبر ہیں ، بلکہ اہلِ دنیا میں یہ شرک کی اصل اور بنیاد ہیں ۔ علامہ ابن القیم رحمہ اللہ کا یہ کہنا کہ ان کے ساتھ عداوت رکھنا چاہیے، بہت اچھی بات ہے۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
Flag Counter