Maktaba Wahhabi

351 - 589
﴿ قُلْ لِّمَنِ الْاَرْضُ وَمَنْ فِیْھَا اِِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ *سَیَقُوْلُوْنَ لِلّٰہِ قُلْ اَفَلاَ تَذَکَّرُوْنَ *قُلْ مَنْ رَبُّ السَّمٰوٰتِ السَّبْعِ وَرَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ *سَیَقُوْلُوْنَ لِلّٰہِ قُلْ اَفَلاَ تَتَّقُوْنَ * قُلْ مَنْم بِیَدِہٖ مَلَکُوتُ کُلِّ شَیْئٍ وَّھُوَ یُجِیرُ وَلاَ یُجَارُ عَلَیْہِ اِِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ * سَیَقُوْلُوْنَ لِلّٰہِ قُلْ فَاَنّٰی تُسْحَرُوْنَ﴾ [المؤمنون: ۸۴۔۸۹] [کہہ یہ زمین اور اس میں جو کوئی بھی ہے کس کا ہے، اگر تم جانتے ہو؟ ضرور کہیں گے اللہ کا ہے۔ کہہ دے پھر کیا تم نصیحت حاصل نہیں کرتے؟ کہہ ساتوں آسمانوں کا رب اور عرش عظیم کا رب کون ہے؟ ضرور کہیں گے اللہ ہی کے لیے ہے۔ کہہ دے پھر کیا تم ڈرتے نہیں ؟ کہہ کون ہے وہ کہ صرف اس کے ہاتھ میں ہر چیز کی مکمل بادشاہی ہے اور وہ پناہ دیتا ہے اور اس کے مقابلے میں پناہ نہیں دی جاتی، اگر تم جانتے ہو؟ ضرور کہیں گے اللہ کے لیے ہے۔ کہہ پھر تم کہاں سے جادو کیے جاتے ہو؟] قرآن مجید میں کفار کو مخاطب کر کے مخلوق کے خالق کی شان کے متعلق جو سوال کیے گئے ہیں ، وہ استفہام تقریر کے معنی میں ہیں ، جیسے فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ھَلْ مِنْ خَالِقٍ غَیْرُ اللّٰہِ یَرْزُقُکُمْ مِّنَ السَّمَآئِ وَ الْاَرْضِ﴾ [الفاطر: ۳] [کیا اللہ کے سوا کوئی پیدا کرنے والا ہے، جو تمھیں آسمان اور زمین سے رزق دیتا ہو؟] ﴿اَفِی اللّٰہِ شَکٌّ فَاطِرِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ﴾ [إبراہیم: ۱۰] [اللہ کے بارے میں کوئی شک ہے، جو آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والا ہے؟] ﴿اَغَیْرَ اللّٰہِ اَتَّخِذُ وَ لِیًّا فَاطِرِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ﴾ [الأنعام: ۱۴] [کیا میں اللہ کے سوا کوئی دوست بناؤں جو آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والا ہے؟] ﴿فَاَرُوْنِیْ مَاذَا خَلَقَ الَّذِیْنَ مِنْ دُوْنِہٖ﴾ [لقمان: ۱۱] [تو تم مجھے دکھاؤ کہ ان لوگوں نے، جو اُس کے سوا ہیں ، کیا پیدا کیا ہے؟] اللہ تعالیٰ نے جو رسول بھیجے اور کتابیں نازل کیں ، وہ اخلاصِ توحید کے لیے اور اللہ تعالیٰ کو عبادت کا اکیلا حق دار ثابت کرنے کے لیے اتاریں ، چنانچہ ارشادِ خداوندی ہے:
Flag Counter