Maktaba Wahhabi

326 - 589
یا بیمار آدمی حکیم سے کہے: تم میری دوا اور علاج کا بندوبست کرو۔ اسی طرح کسی شخص کا پتھر اٹھانے میں ، کسی کافر دشمن سے مقابلہ ہو جانے کی صورت میں ، یا کسی درندے اور چور کو بھگانے میں اور اس طرح کے دیگر کاموں میں ، مدد چاہنا درست ہے، کیوں کہ اس طرح کا استغاثہ کرنا منع نہیں ہے۔ رہے وہ کام جن پر اللہ کے سوا کسی کو قدرت حاصل نہیں ہے، تو ان میں اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور سے استغاثہ کرنا حرام اور شرک ہے، جیسے گناہ بخشنا، ہدایت دینا، بارش برسانا، رزق دینا، بیمار کو شفا بخشنا اور گم شدہ شخص کو واپس لے آنا وغیرہ۔ اس طرح کے کام اللہ کے سوا کوئی نہیں کر سکتا۔ چنانچہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَ مَنْ یَّغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اللّٰہُ ﴾ [آل عمران: ۱۳۵] [اور اللہ کے سوا اور کون گناہ بخشتا ہے] ایک جگہ فرمایا: ﴿ اِنَّکَ لَا تَھْدِیْ مَنْ اَحْبَبْتَ وَ لٰکِنَّ اللّٰہَ یَھْدِیْ مَنْ یَّشَآئُ﴾ [القصص: ۵۶] [بے شک تو ہدایت نہیں دیتا جسے تو دوست رکھے اور لیکن اللہ ہدایت دیتا ہے جسے چاہتا ہے] نیز فرمایا: ﴿ ھَلْ مِنْ خَالِقٍ غَیْرُ اللّٰہِ یَرْزُقُکُمْ مِّنَ السَّمَآئِ وَ الْاَرْضِ﴾ [الفاطر: ۳۵] [کیا اللہ کے سوا کوئی پیدا کرنے والا ہے، جو تمھیں آسمان اور زمین سے رزق دیتا ہو؟] مزید ارشاد فرمایا: ﴿ وَاِِذَا مَرِضْتُ فَھُوَ یَشْفِیْنِ﴾ [الشعرآئ: ۸۰] [اور جب میں بیمار ہوتا ہوں تو وہی مجھے شفا دیتا ہے] رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے دور میں ایک منافق تھا جو مسلمانوں کو تنگ کیا کرتا تھا، سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا: آؤ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے استغاثہ کریں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (( إِنَّہُ لَا یُسْتَغَاثُ بِيْ، وَإِنَّمَا یُسْتَغَاثُ بِاللّٰہِ )) (رواہ الطبراني) [1]
Flag Counter