Maktaba Wahhabi

315 - 589
میں نے اس مسئلے میں توقف اختیار کرنے کو ایسے ہی ترجیح نہیں دے دی، بلکہ میں نے اسی طرح کے مسائل میں اپنی عمر کا ایک حصہ اور کچھ وقت برباد کیا ہے۔ میں نے اس سلسلے میں بنیادی مسائل کو ایک علاحدہ تالیف میں لکھا ہے اور ہر مسئلے میں ایک قول کو راجح قرار دیا ہے اور حسب قدر ان مذاہب میں سے اسی ایک مذہب کی نصرت و تائید کی ہے جس پر دلیل ظن کی دلالت کے ساتھ غالب رجحان ہوا اور کسی بھی جگہ میں طریقۂ انصاف سے دور نہیں ہٹا اور جس کو حق جانا اس سے خروج نہیں کیا۔ میں نے اپنے آپ کو مذہبِ خاص، قولِ خاص اور عالمِ خاص کے تعصب سے پاک کیا۔ اب جب مجھے ان ساری بحثوں اور ان مسائل کی تحریر سے، جن کے متعلق مجھے یہ گمان ہے کہ یہ بہت سی تصانیف متقدمہ پر فائق ہیں ، فراغت حاصل ہوئی تو اب میں اسی دروازے سے داخل ہوتا ہوں ، جس دروازے سے صحابہ و تابعین اور تبع تابعین داخل ہوئے تھے اور اپنے کندھے سے ایک بارِگراں کو گراتا ہوں ، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مجھ کو اس لمبی تھکاوٹ، بحث مباحثے اور بے فائدہ بے ہودہ گوئی سے راحت عطا کی ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر وہ دروازہ کھول دیا جسے میں اب نصب کر رہا ہوں اور اس دروازے سے میں اس گھر کے اندر آیا، جس میں یقین کی ٹھنڈک اور اطمینانِ حق ہے۔ اب وہ چیستان مجھ سے دور ہو کر وہاں چلے گئے ہیں جہاں کتے بھونکتے ہیں ۔ کسی کہنے والے نے کیا خوب کہا ہے: وکیف تری لیلی بعین تری بھا سواھا و ما طھرتھا بالمدامع [تو اس آنکھ سے لیلیٰ کو کیسے دیکھ سکتا ہے جبکہ اس آنکھ سے تو اس کے غیر کو دیکھتا ہے اور تو نے اسے آنسوں سے پاک بھی نہیں کیا ہے] وتلتذ منھا بالحدیث و قد جری حدیث سواھا فی خروۃ للمسامع [اور تو اس سے ہم کلام ہو کر کیسے لذت حاصل کر سکتا ہے جب کہ تیرے کانوں کے سوراخوں میں دوسروں کی بات بھی داخل ہوتی ہے] أجلک یا لیلی عن العین إنما أراک بقلب خاضع لک خاشع
Flag Counter