Maktaba Wahhabi

279 - 589
دوسری دلیل: مذکورہ بالا آیات بینات اس بات کی دلیل ہیں کہ اللہ تعالیٰ کو اپنے بندوں سے دعا اور پکار مطلوب ہے۔ دعا کے عبادت ہونے کے ثبوت کے لیے یہی کافی ہے، مگر جب اس کے ساتھ یہ امر بھی شامل ہو جائے کہ غیر اللہ کو نہ پکارو اور غیر اللہ کو پکارنا منع ہے تو پھر دعا و پکار کے عبادت ہونے میں کیا شک باقی رہتا ہے؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَاَنَّ الْمَسٰجِدَ لِلّٰہِ فَلاَ تَدْعُوْا مَعَ اللّٰہِ اَحَدًا﴾ [الجن: ۱۸] [اور یہ کہ بلاشبہہ مساجد اللہ کے لیے ہیں ، پس اللہ کے ساتھ کسی کو مت پکارو] مزید فرمایا: ﴿ لَہٗ دَعْوَۃُ الْحَقِّ وَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِہٖ لَا یَسْتَجِیْبُوْنَ لَھُمْ بِشَیْئٍ﴾ [الرعد: ۱۴] [بر حق پکارنا صرف اسی کے لیے ہے اور جن کو وہ اس کے سوا پکارتے ہیں ، وہ ان کی دعا کچھ بھی قبول نہیں کرتے] پھر جو شخص غیر اللہ کو پکارتا ہے، اللہ تعالیٰ نے اس پر اظہارِ افسوس کرنے کے بعد ان پکارے جانے والوں کی مثال یوں بیان کی ہے: ﴿ اِنَّ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ عِبَادٌ اَمْثَالُکُمْ﴾ [الأعراف: ۱۹۴] [بے شک جنھیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو، وہ تمھارے جیسے بندے ہیں ] نیز فرمایا: ﴿ قُلِ ادْعُوا الَّذِیْنَ زَعَمْتُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ لَا یَمْلِکُوْنَ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ فِی السَّمٰوٰتِ وَ لَا فِی الْاَرْضِ﴾ [سبأ: ۲۲] [کہہ دے پکارو ان کو جنھیں تم نے اللہ کے سوا گمان کر رکھا ہے، وہ نہ آسمانوں میں ذرہ برابر کے مالک ہیں اور نہ زمین میں ] تیسری دلیل: خود قرآن مجید میں اس کی تصریح موجود ہے کہ دعا عبادت ہے۔ یہ ایسی تصریح ہے کہ اس کے
Flag Counter