Maktaba Wahhabi

246 - 589
کا بیان، جو اہلِ اسلام میں مروّج ہیں ، کتاب ’’تقویۃ الایمان‘‘ سے معلوم ہوتا ہے اور بدعات کی انواع جو مدعیانِ ایمان میں گھر گھر شائع ہیں ، ’’تذکیر الاخوان‘‘ سے ظاہر ہیں ۔[1] اس ملک کے اولیا کی قبور اوثان واصنام کی طرح معبود ہیں ۔ بہرائچ، مکن پور، اجمیر، دہلی وغیرہ علاقوں میں ہر قبر پر سال میں میلہ ہوتا ہے۔ وہاں جہاں بھر کی منکرات، اجتماعاتِ مرد وزن اور سماعات و زیارات شرکیہ وبدعیہ عمل میں آتی ہیں ۔ ان پر بڑے بڑے قباب ومشاہد مزین ومشید بنے ہوئے ہیں ۔ مقبرۂ ہمایوں بادشاہ کو دیکھو تو ایک سلطنت کا محل معلوم ہوتا ہے۔ ان مواضع میں استغاثہ، استمداد، استعانت، نذرو قربانات؛ سب کچھ عوام وخواص بجا لاتے ہیں ۔ ۱۳۰۰ھ کے اوائل میں بعض علماے دین کی سعی سے شرک وبدعت اور پیر پرستی کا کارخانہ قدرے سرد پڑ گیا تھا۔ اب جو اُس تجدید کو ایک مدت دراز گزر گئی ہے تو پھر پیری مریدی، گورپرستی اور پیر پرستی نے اپنا قدم جمانا شروع کر دیا ہے۔ شرک وبدعت اُن سفہاے عوام اور جہلاے کالانعام میں سرایت کر گیا ہے جو برائے نام مسلمان ہیں ۔ جو لوگ اس ملک میں اہلِ حل وعقد سمجھے جاتے ہیں وہ بھی الحاد و دہریت کے داعی ہو گئے ہیں ۔ ہزارہا مسلمان نیچر پرست بن گئے اور ایمان سے دور جا پڑے، لیکن اس کے باوجود اسلام کا دعوی کیے جاتے ہیں ۔ فسبحان اللّٰه وبحمدہ۔۔!! ٭٭٭
Flag Counter