Maktaba Wahhabi

220 - 589
﴿ الٓرٰ کِتٰبٌ اُحْکِمَتْ اٰیٰتُہٗ ثُمَّ فُصِّلَتْ مِنْ لَّدُنْ حَکِیْمٍ خَبِیْرٍ*اَلَّا تَعْبُدُوْٓا اِلَّا اللّٰہَ اِنَّنِیْ لَکُمْ مِّنْہُ نَذِیْرٌ وَّ بَشِیْرٌ ﴾ [ھود: ۱،۲] ’’الٓرٰ۔ ایک کتاب ہے جس کی آیات محکم کی گئیں ، پھر انھیں کھول کر بیان کیا گیا، ایک کمال حکمت والے کی طرف سے جو پوری خبر رکھنے والا ہے۔ یہ کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو، بے شک میں تمھارے لیے اس کی طرف سے ایک ڈرانے والا اور خوش خبری دینے والا ہوں ۔‘‘ عقیدۂ توحید انسانی زندگی کی ایک ناگزیر ضرورت ہے، کیونکہ اس کے ذریعے سے انسان کو اعمال صالحہ کی تحریک ملتی ہے اور اسی سے ملت حقہ کو اتحاد واتفاق کا درس ملتا ہے۔ جیسا کہ علامہ بدیع الدین شاہ راشدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ توحید ہی سے عمل صالح کی طرف رغبت پیدا ہوتی ہے۔ توحید ہی ایک ایسی حقیقت ہے جس کی بدولت ایک مومن نیکی، عمل صالح، اخلاق حسنہ، ایمان داری اور راست بازی پر قائم رہ سکتا ہے، بلکہ اسی توحید کے ذریعے سے انسانیت کا نظام برقرار رہ سکتا ہے۔ اسی سے امت کے درمیان اتحاد واتفاق رہتا ہے اور اس کی شیرازہ بندی ہوتی ہے، باہمی طور پر دل ملتے ہیں اور وہ بعض، حسد اور کینے سے صاف رہتے ہیں ۔ عقیدۂ توحید کی اسی بنیادی حیثیت کے پیش نظر ائمہ دین اور محدثین کرام نے ہر زمان ومکان میں اس عقیدے کی شرح وتفصیل پر توجہ کرتے ہوئے مستقل کتابیں تصنیف کی ہیں ۔ اس خدمت جلیلہ میں برصغیرکے علماے اہلِ حدیث کا بھی نمایاں حصہ رہا ہے، جنھوں نے اپنے اپنے وقت میں توحید کی تعلیم وتبلیغ اور شرک وبدعت کی تردید میں قابلِ قدر خدمات انجام دی ہیں ۔ ان علماے سلف میں ، جن کو کتاب وسنت کی دعوت وتحریک میں اعلیٰ مقام حاصل ہے، سر فہرست نام نواب والا جاہ علامہ محمد صدیق حسن خان حسینی بخاری رحمہ اللہ کا آتا ہے۔ آپ نے ان تمام موضوعات پر خامہ فرسائی کی ہے جن کی معاشرے کو ضرورت تھی، لیکن عقیدہ توحید آپ کا خاص موضوع رہا ہے۔ اس موضوع پر آپ کی مایۂ ناز جامع کتاب ’’الدین الخالص‘‘ آپ کی جملہ تصانیف میں گلہائے رنگا رنگ میں گل سرسبد کی حیثیت رکھتی ہے۔ علامہ بدیع الدین راشدی رحمہ اللہ نے عقیدے کے موضوع پر نواب صدیق حسن خان رحمہ اللہ کی
Flag Counter