Maktaba Wahhabi

201 - 589
اس لیے اہلِ علم نے کہا ہے کہ تم اس کلمے کو ان قیود و شروط کے ساتھ یاد کرو۔ مذاہبِ اربعہ کے ائمہ کرام رحمہم اللہ نے اس بات کی صراحت کی ہے کہ زکات کا انکار کرنے والے، تارکِ نماز بلکہ تارکِ اذان و نمازِ عید کے ساتھ قتال کرنا واجب ہے، کیونکہ یہ اعمال شعائرِ اسلام ہیں ، بلکہ بعض علما نے ایسے گروہ اور جماعت کے خلاف قتال کے وجوب پر اجماع نقل کیا ہے، جو فرائض مشہورہ میں سے کسی فریضے کو بجا نہ لائے اور اس کو ادا کرنے سے بلا عذر باز رہے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے ’’شرح اربعین‘‘ میں کہا ہے کہ ایک شخص کا بھی یہی حکم ہے، کیونکہ لفظ ’’طائفہ‘‘ بمعنی گروہ اور جماعت میں وہ بھی داخل ہے۔ سیدنا بریدہ بن حصیب رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم غزوے کے موقع پر یہ وصیت فرماتے تھے: (( اُغْزُوْا بِسْمِ اللّٰہِ، وَ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ، وَ قَاتِلُوْا مَنْ کَفَرَ بِاللّٰہِ )) (رواہ أبو داؤد) [1] [اللہ کے نام کے ساتھ غزوہ کرو اور ہر اس شخص سے قتال کرو جس نے اللہ کے ساتھ کفر کیا ہے] اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿ وَ نَزَّلْنَا عَلَیْکَ الْکِتٰبَ تِبْیَانًا لِّکُلِّ شَیْئٍ وَّ ھُدًی وَّ رَحْمَۃً وَّ بُشْرٰی لِلْمُسْلِمِیْنَ﴾ [النحل:۸۹] [اور ہم نے تجھ پر یہ کتاب نازل کی، اس حال میں کہ ہر چیز کا واضح بیان ہے اور فرماں برداروں کے لیے ہدایت اور رحمت اور خوش خبری ہے] ٭٭٭
Flag Counter