Maktaba Wahhabi

194 - 589
کرنا جیسے قضاے حاجات، مشکلات میں داد رسی، شفاے مرض اور اداے قرض۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ مشرکوں کی بھی یہی عبادت تھی اور ان کا شرک یہی غیر اللہ کے لیے اعتکاف کرنا اور ذبح کرنا وغیرہ تھا۔ اس کی ایک شاخ اور جزو یہ تھا کہ وہ میت اور غائب کو پکارتے اور ان کو اپنے اور اللہ کے درمیان واسطہ ٹھہراتے، مگر آج کل کے مشرک یہ واسطہ نہیں بناتے، بلکہ یہ تو مخلوق کو خالق کے ساتھ تشبیہ دیتے ہیں جو خالص شرک ہے۔ انبیا و رسل کی بعثت اور دعوت توحیدِ الوہیت کے لیے تھی۔ وہ توحیدِ الوہیت جس کو عبادت کہتے ہیں اور اس عبادت کا خاص اللہ کے لیے ہونا ضروری اور لازمی ہے۔ یہی مقصود ہے اس قول سے کہ غیر اللہ سے دعا کرنا شرک اکبر ہے۔ جس شخص نے ’’لا إلٰہ إلا اللّٰہ‘‘ پڑھا، پھر غیر اللہ کو پکارا، اس نے تو اپنی جڑ اکھاڑ ڈالی اور اپنے قول ’’لا إلٰہ إلا اللّٰہ‘‘ کی نفی کر دی۔ اس کے دعوے کی بابت اس کی نیت درست نہ ٹھہری اور وہ دعوے جن پر بینات و براہین قائم نہیں ہیں ، ان کے دعوے دار بس خالی دعوے دار ہی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿ اِنَّ اللّٰہَ یَعْلَمُ مَا یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِہٖ مِنْ شَیْئٍ﴾ [العنکبوت: ۴۲] [یقینا اللہ جانتا ہے جسے وہ اس کے سوا پکارتے ہیں کوئی بھی چیز ہو] مزید فرمایا: ﴿ اَلَآ اِنَّ لِلّٰہِ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَنْ فِی الْاَرْضِ وَ مَا یَتَّبِعُ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ شُرَکَآئَ اِنْ یَّتَّبِعُوْنَ اِلَّا الظَّنَّ وَ اِنْ ھُمْ اِلَّا یَخْرُصُوْنَ﴾ [یونس: ۶۶] [سن لو! بے شک اللہ ہی کے لیے ہے جو کوئی آسمانوں میں ہے اور جو کوئی زمین میں ہے اور جو لوگ اللہ کے غیر کو پکارتے ہیں ، وہ کسی بھی قسم کے شریکوں کی پیروی نہیں کر رہے۔ وہ پیروی نہیں کرتے مگر گمان کی اور وہ اس کے سوا کچھ نہیں کہ اٹکلیں دوڑاتے ہیں ] ٭٭٭
Flag Counter