Maktaba Wahhabi

182 - 589
یقینا اسے ضرور سمندر میں اڑا دیں گے، اڑانا اچھی طرح۔ تمھارا معبود تو اللہ ہی ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں ، اس نے ہر چیز کو علم سے گھیر رکھا ہے] سامری نے جب اپنے بنائے ہوئے بچھڑے پر اعتکاف کیا تو وہ اس کے گمان کے مطابق اس کا معبود ٹھہرا، کیونکہ اعتکاف عبادت ہے۔ یہاں سے یہ بھی ثابت ہوا کہ معبودِ باطل احترام کے لائق نہیں ہوتا، بلکہ وہ تو ختم کیے جانے اور جلائے جانے کے لائق ہوتا ہے۔ اس میں اس کی کوئی بے ادبی نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ فَلَا تَجْعَلُوْا لِلّٰہِ اَنْدَادًا وَّ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ﴾ [البقرۃ: ۲۲] [پس اللہ کے لیے کسی قسم کے شریک نہ بناؤ، جب کہ تم جانتے ہو] اس آیت میں ’’انداد‘‘ سے مراد شرکا ہیں ۔ ابن مسعود اور ابن عباس رضی اللہ عنہم نے ہے کہ ’’انداد‘‘ سے مراد وہ ’’اکفاے رجال‘‘ ہیں جن کی وہ اللہ کی معصیت میں اطاعت کرتے تھے۔[1] نیز اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّتَّخِذُ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ اَنْدَادًا یُّحِبُّوْنَھُمْ کَحُبِّ اللّٰہِ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰہِ﴾ [البقرۃ: ۱۶۵] [اور لوگوں میں بعض وہ ہیں جو غیر اللہ میں سے کچھ شریک بنا لیتے ہیں ، وہ ان سے اللہ کی محبت جیسی محبت کرتے ہیں ، اور وہ لوگ جو ایمان لائے، اللہ سے محبت میں کہیں زیادہ ہیں ] امام مجاہد رحمہ اللہ نے آیت کریمہ ﴿ یَعْبُدُوْنَنِی لاَ یُشْرِکُوْنَ بِیْ شَیْئًا﴾ [النور: ۵۵] [وہ میری عبادت کریں گے، میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرائیں گے] کی تفسیر میں کہا ہے: ’’یعني لا یحبون غیري‘‘[2] [یعنی وہ میرے سوا کسی سے محبت نہیں کرتے] اللہ تعالیٰ نے مزید فرمایا: ﴿ اِتَّخَذُوْٓا اَحْبَارَھُمْ وَ رُھْبَانَھُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ وَ الْمَسِیْحَ ابْنَ مَرْیَمَ
Flag Counter