Maktaba Wahhabi

175 - 589
کے حکم کو بھی متضمن ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اللہ وحدہ لا شریک لہٗ کی پوجا کرو۔ کسی اور کی پرستش نہ کرو، اس میں شرک سے ممانعت ہے۔ ﴿اِیَّایَ﴾ ضمیر ظاہر متقدم نے شرک سے نہی کا فائدہ دیا اور ﴿فَاعْبُدُوْنِ﴾ صیغۂ امر نے وجوبِ عبادت کا فائدہ دیا، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: ﴿ وَ اعْبُدُوا اللّٰہَ وَ لَا تُشْرِکُوْا بِہٖ شَیْئًا﴾ [النسائ: ۳۶] [اور اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بناؤ] اس آیت میں لفظ ﴿شَیْئاً﴾ اللہ کے سوا تمام چیزوں کو شامل ہے۔ اس سے یہ معلوم ہوا کہ جو کچھ اللہ کے سوا ہے، وہ کوئی چیز ہو، کچھ بھی ہو، اس کو اللہ کی عبادت میں شریک نہ کرے، ورنہ مشرک ہو جائے گا۔ اس لفظ ﴿شَیْئاً﴾ کے عموم میں انبیا، اولیا، پیر، شہید، امام، بھوت، پری، شیطان، صنم؛ یعنی ہر قسم کی مورت اور وثن یعنی ہر قسم کا بت داخل ہے۔ فرمانِ باریٰ تعالیٰ ہے: ﴿ یٰٓاَیُّھَا النَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّکُمُ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ وَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ﴾ [البقرۃ: ۲۰] [اے لوگو! اپنے رب کی عبادت کرو جس نے تمھیں پیدا کیا اور ان لوگوں کو بھی جو تم سے پہلے تھے، تا کہ تم بچ جاؤ] اس آیت سے متعلق مفسرین نے کہا ہے کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اے لوگو! اللہ کی توحید کا اقرار کرو، اسے اکیلا جانو، اسی کی پرستش کرو اور اسے اپنا اور پہلے لوگوں کا خالق سمجھو۔ اللہ تعالیٰ نے مزید فرمایا: ﴿لَآ اَعْبُدُ مَا تَعْبُدُوْنَ﴾ [الکافرون: ۲] [میں اس کی عبادت نہیں کرتا جس کی تم عبادت کرتے ہو] یہ سورت کافرون کی ایک آیت ہے۔ اس سورت کو سورت اخلاص اور توحید عملی بھی کہتے ہیں ۔ اس آیت میں بھی عبادت سے مراد توحید ہے اور یہی توحید اللہ کا پسندیدہ دین ہے۔ سورت کافرون میں جو تکرار ہے، اس کی وجہ ماضی و مستقبل کو شامل کرنا ہے، نیز تکرار بالخصوص تاثیر کا موجب ہوتا ہے۔ شرک عملی کی نفی کے لیے اس تکرار کی ضرورت پڑتی ہے۔ اس سورت کا مطلب یہ ہے کہ عبادت
Flag Counter