Maktaba Wahhabi

158 - 589
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ایک ایسے شخص سے، جو تمام جہنمیوں سے عذاب میں ہلکا ہو گا، فرمائے گا: (( لَوْ أَنَّ لَکَ مَا فِيْ الْأَرْضِ مِنْ شَيْئٍ أَکُنْتَ تَفْتَدِيْ؟ )) [اگر تمھیں روے زمین کی ہر چیز مل جائے تو کیا تو (اس عذاب سے بچنے کے لیے) وہ سب کچھ فدیے میں دے دے گا؟] وہ کہے گا: ہاں ۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: (( أَرَدْتُّ مِنْکَ أَھْوَنَ مِنْ ھٰذَا، وَأَنْتَ فِيْ صُلْبِ آدَمَ، أَنْ لَا تُشْرِکَ بِيْ شَیْئًا فَأَبَیْتَ إِلَّا أَنْ تُشْرِکَ بِيْ ))[1] [میں نے تجھ سے اس سے بھی آسان تر بات چاہی تھی، جبکہ تو ابھی پشتِ آدم میں تھا، وہ بات یہ تھی کہ تو کسی کو میرے ساتھ شریک نہ ٹھہرانا، لیکن تو نے یہ بات نہ مانی اور میرے ساتھ شرک کیا] معلوم ہوا کہ اخروی نجات کا دارومدار توحید پر ہے اور آخرت کی ہلاکت کا دارومدار شرک پر ہے۔ شرک کا بیان میرے رسالے ’’الانفکاک عن مراسم الإشراک‘‘ میں ہو چکا ہے۔ اس رسالے میں اختصار کے ساتھ توحید کے مراتب کا بیان کرنا مقصود ہے۔ جو شخص توحید کے ان مراتب کو معلوم کر لے گا اور دل سے ان کی تصدیق کرے گا، وہ اسفل سافلین سے نکل کر اعلیٰ علیین میں پہنچ جائے گا۔ إن شاء اللّٰہ تعالیٰ۔ ٭٭٭
Flag Counter