Maktaba Wahhabi

151 - 589
4۔سیدناابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’تم میں سے کوئی شخص اہلِ جنت جیسا عمل کرتا ہے، یہاں تک کہ اس کے اور جنت کے درمیان ایک گز کا فاصلہ رہ جاتا ہے، پھر اس پر کتاب (نوشۃٔ تقدیر) سبقت کرتی ہے وہ اہلِ نار کا سا عمل کر کے آگ میں چلا جاتا ہے۔ اسی طرح تم میں سے کوئی اہل ِنار کا سا عمل کرتا ہے، یہاں تک کہ اس کے اور آگ کے درمیان ایک گز کا فاصلہ رہ جاتا ہے، پھر کتاب سبقت کرتی ہے، وہ اہلِ جنت کا سا عمل کر کے جنت میں چلا جاتا ہے۔‘‘[1] (متفق علیہ) کتاب کے سبقت کرنے سے مراد یہ ہے کہ تقدیر غالب آ جاتی ہے۔ 5۔سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث کے الفاظ ہیں : ’’بندہ دوزخ والوں جیسا عمل کرتا ہے، حالانکہ وہ اہلِ جنت میں سے ہے اور کوئی شخص اہلِ جنت کا سا عمل کرتا ہے، حالانکہ وہ اہلِ نار میں سے ہے: (( وَإِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالْخَوَاتِیْمِ )) [اعمال کا دارومدار خاتمہ والے اعمال پر ہے۔][2] (متفق علیہ) یعنی اعمال کا دارومدار انجام پر ہے، اگرچہ یہ انجام آغاز ہی میں لکھ دیا گیا ہے۔ لہٰذا اس حدیث میں خوف اور امید دونوں کو ثابت کیا گیا ہے۔ اس حدیث میں بھی مذکورہ احادیث کی طرح تقدیر کا ثبوت ہے۔ 6۔سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے جنت کے لیے لوگ بنائے ہیں جب کہ وہ ابھی اپنے باپوں کی پشتوں میں تھے اور دوزخ کے لیے لوگ بنائے ہیں جبکہ وہ بھی اپنے باپوں کی پشتوں میں تھے۔‘‘[3] (رواہ مسلم) یعنی ہر کسی کی تقدیر اس کے پیدا ہونے سے پہلے مقرر ہو چکی ہے اور تقدیر کے مطابق ہر شخص کا دنیا کی زندگی میں خاتمہ ہوتا ہے۔ 7۔سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
Flag Counter