Maktaba Wahhabi

146 - 589
دینار کے برابر بھی خیرو بھلائی پاؤ، اس کو آگ سے نکالو، لہٰذا وہ لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد کو جہنم سے باہر نکالیں گے۔ پھر حکم ہو گا کہ جاؤ جس کے دل میں تم نصف دینار کے برابر بھی خیر و بھلائی یعنی ایمان پاؤ، اس کو آگ سے باہر نکال لاؤ، لہٰذا وہ پھر ایک خلق کثیر کو آگ سے باہر نکالیں گے۔ پھر عرض کریں گے کہ اے ہمارے رب! اب تو ہم نے کسی خیر والے کو آگ میں باقی نہیں چھوڑا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: فرشتے، پیغمبر اور مومنین سب شفاعت کر چکے، کوئی باقی نہیں رہا۔ تب ارحم الراحمین آگ سے ایک مٹھی بھرے گا اور ایک ایسی قوم کو آگ سے باہر نکالے گا جس نے کبھی کوئی خیر کا کام نہ کیا ہو گا۔ وہ جل بھن کر کوئلہ بن چکے ہوں گے۔ ان کو جنت کے کناروں پر موجود ایک نہر میں پھینکا جائے گا، جسے نہر حیات کہتے ہیں ۔ وہ اس نہر میں سے یوں نکلیں گے جیسے سیلاب کی جگہ پر کوئی دانہ اگتا ہے اور گوہرِ شاہوار کی طرح ہو جائیں گے۔ ان کی گردنوں پر مہریں لگی ہوئی ہوں گی۔ اہلِ جنت کہا کریں گے: یہ لوگ رحمان کے آزاد کردہ ہیں ۔ رحمان نے انہیں بغیر کسی عمل کے، جو انہوں نے کیا یا کسی خیر کے بغیر، جو انھوں نے آگے بھیجی ہو، جنت میں داخل کیا ہے۔ ان لوگوں کو یہ بات کہی جائے گی: ((لَکُمْ مَا رَأَیْتُمْ وَمِثْلُہٗ مَعَہٗ)) ’’تمہارے لیے (جنت میں ) وہ کچھ ہے جو تم نے دیکھا اور اتنا ہی اس کے ساتھ اور بھی۔‘‘[1] (متفق علیہ) 2۔سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ایک دوسری روایت کے الفاظ یہ ہیں : ’’جب جنت والے جنت میں اور دوزخ والے دوزخ میں جاچکیں گے تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ جس کے دل میں رائی کے ایک دانے کے برابر ایمان ہو، اس کو (آگ سے) نکا لو، وہ (لوگ) نکالے جائیں گے۔ وہ جل بھن کر کوئلہ بن چکے ہوں گے تو وہ نہر حیات میں ڈال دیے جائیں گے، پھر وہ یوں اُگیں گے جس طرح سیلاب کی راہ میں کوئی دانہ اگتا ہے، تم نے دیکھا نہیں کہ وہ دانہ زرد لپٹا ہوا نکلتا ہے۔‘‘[2] (متفق علیہ)
Flag Counter