Maktaba Wahhabi

107 - 614
(3) ابوامامہ بن سہل بن حنیف سے مروی ہے نماز جنازہ میں سنت طریقہ یہ ہے کہ امام پہلے تکبیر کہے پھر فاتحہ پڑھے۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’إسْنَادُہٗ صَحِیْحٌ ‘ اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ (3/204) نیز’’صحیح بخاری‘‘کے ترجمۃ الباب میں حضرت حسن سے منقول ہے: (یَقْرَأُ عَلَی الطِّفْلِ بِفَاتِحَۃِ الکِتَابِ) ’’بچے کی نماز جنازہ میں ’’سورۂ فاتحہ‘‘ پڑھی جائے۔‘‘ ابن المنذر نے حضرت عبداللہ بن مسعود، حسن بن علی، ابن زبیر اور مسور بن مخرمہ سے نماز جنازہ میں فاتحہ کی مشروعیت نقل کی ہے۔ نیز امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ ، امام احمد رحمۃ اللہ علیہ اور دیگر اہل علم نمازِ جنازہ میں فاتحہ اور ایک سورہ کی قراء ت کی مشروعیت کے قائل ہیں۔ حضرت مجاہد رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں: (َأَلْتُ ثَمَانِیَۃَ عَشَرَ صَحَابِیًا فَقَالُوْا : یَقْرَأُ) [1] ”میں نے اس کے بارے میں اٹھارہ صحابہ رضی اللہ عنھم سے دریافت کیا تو انھوں نے کہا فاتحہ پڑھی جائے۔‘‘ دوسری طرف علمائے حنفیہ ہیں جو نماز جنازہ میں قراء ت کے قائل نہیں ہیں۔ چنانچہ امام محمد ’’الموطأ‘‘ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا اثر نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں: (وَ بِھٰذَا نَأْخُذُ لَا قِرَائَ ۃَعَلَی الْجَنَازَۃِ وَ ہُوَ قَُوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ) نیز صاحب ’’ہدایہ‘‘ صفت نماز جنازہ بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: (وَالْبِدَائَ ۃ بِالثَّنَائِ ثُمَّ بَالصَّلَاۃِ لِاَنَّہَا سُنَّۃ الدُّعَائ) یعنی ’’پہلے ثناء اور پھر درود شریف پڑھے۔ کیوں کہ دعاء کا یہ مسنون طریقہ ہے۔‘‘ امام محمد رحمۃ اللہ علیہ کے قول کی وضاحت کرتے ہوئے، مولانا عبدالحی ’’حاشیہ موطأ‘‘ پر لکھتے ہیں: ”ہوسکتا ہے کہ اس سے کراہت کی طرف اشارہ ہو جیسا کہ متاخرین میں سے اکثر حنفیہ نے تصریح کی ہے ‘‘ اور لکھاہے کہ ’’اگر دعاء کے طور پر ’’سورۃ فاتحہ‘‘ پڑھ لی جائے تو کچھ حرج نہیں اور یہ بھی ہوسکتا ہے امام محمد کی مراد لزوم کی نفی ہو اور وہ جواز قراء ت کے قائل ہوں۔‘‘ چنانچہ ہمارے متاخرین علماء میں سے حسن شرنبلالی نے اس کو اختیار کیا ہے اور انھوں نے اپنے رسالہ (النظم المستطاب) میں اس کی خوب وضاحت کی ہے اور جو علماء کراہت کے قائل ہیں ان کی تردید کی ہے اور لکھا ہے: (وَ ھٰذَا ہُوَ الْأَوْلٰی لِثَبُوْتِ ذَلِکَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم) ”اور یہی بات اولیٰ ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام سے ثابت ہے۔‘‘ مولانا عبدالحی نے ’’التعلیق الممجد‘‘ میں بھی ایسے ہی خیالات کا اظہار فرمایا ہے۔ قاضی ثناء اللہ حنفی مجددی
Flag Counter