Maktaba Wahhabi

359 - 614
غصب، جھوٹ، حرام خوری، سودی کاروبار اور لوگوں سے بدسلوکی جیسے اخلاقی جرائم کرتا ہو وہ بھی ایسے ہو گا؟ (محمد طفیل۔لاہور) (16جولائی 1999ء) جواب۔ سوال میں مشارٌ الیہ الفاظ قرآن میں نہیں بلکہ حدیث میں ہے۔ اس فضیلت کا اطلاق اس آدمی پر ہوتا ہے جو کبائر سے اجتناب کرتا ہے ان جرائم کے مرتکب انسان کو توبہ نصوحہ کرنے کے بعد حج کرنا چاہیے تاکہ فضیلت ِ ہذا کا ادراک اس کے لیے ممکن ہو سکے ورنہ خسارہ کا سودا ہے۔ کیا مسجد نمرہ کا کچھ حصہ میدانِ عرفات کی حدود سے باہر بنا ہوا ہے؟ سوال۔بعض کتب ِ حج سے معلوم ہوا کہ مسجدہ نمرہ کا کچھ حصہ میدانِ عرفات کی حدود سے باہر بنا ہوا ہے۔ جب کہ اس میں موجود لوگ حج کی غرض سے وہاں جاتے ہیں اور جگہ حاصل کرنا بھی مشکل ہوتا ہے۔ تو جو لوگ اس حصہ میں بیٹھے رہتے ہیں ان کا حج نہیں ہوتا۔ مسجد کو آخرایسا بنانے کی ضرورت کیا تھی؟ کیا یہ بہتر نہ تھا کہ تمام مسجد کو میدانِ عرفات ہی میں بنایا جاتا تاکہ حجاج کو آسانی ہو؟(15نومبر1996ء) جواب۔ مسجد نمرہ کا محرابی حصہ وقوف عرفہ سے باہر ہے۔ مسجد صرف نماز پڑھنے کے لیے بنی ہے۔ وقوف کے لیے نہیں۔ وقوف وقتِ زوال اور نماز کے بعد ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی بذاتِ خود یہاں نماز ادا کرکے آگے بڑھ گئے تھے۔ {لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ } (الاحزاب:21) یہاں مسجد کی بناء پر اعتراض نہیں ہوسکتا۔ حرم کے فالتو چپل کو استعمال کرنے کا کیا حکم ہے؟ سوال۔پاکستان سے روانگی کے وقت تقریباً ہر شخص نیا جوتا ڈال کر روانہ ہوتا ہے لیکن بیت اللہ سے نکلتے وقت وہ جوتا نہیں ہوتا بلکہ ہزاروں کی تعداد میں دوسرے جوتے پڑے ہوتے ہیں کیا دوسرا جوتا، استعمال کیا جا سکتاہے ؟ اور کیا اس جوتے میں آدمی واپس پاکستان آسکتا ہے ؟ اگرچہ جوتا حرم شریف میں لے جایا جا سکتا ہے مگر اس طریقہ سے طواف اور نماز میں تکلیف ہوتی ہے۔ نیز ہر نماز کے بعد نئے چپل خریدنا بھی محال ہے اور سڑکوں پر ننگے پاؤں گھومنا بھی مشکل ہوتا ہے۔ (شیخ محمد فاروق۔ پشاور) (25 فروری 2000ء) جواب۔ ایامِ حج میں چپل بکثرت ضائع ہو جاتے ہیں اور حفاظت کے باوجود سنبھالنا مشکل ہوتاہے تو بامرِمجبوری آدمی وقتی طور پر فالتو جوتوں میں سے استعمال کرلے لیکن واپسی پر وہیں چھوڑ آئے، کیونکہ حرم میں حاجی یا کسی دوسرے شخص کی گری ہوئی چیز اٹھانے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔ جہاں تک ممکن ہو لقطۂ حرم (حرم کی گری ہوئی اشیاء) اٹھانے سے احتراز کرنا چاہیے۔ واپسی پر نیا جوتا خرید لینا چاہیے۔ چاہے سستا ہی ہو،ضروری نہیں کہ قیمتی جوتا خریدا جائے۔ یا پھر ننگے پاؤں چلنا بھی شرعاً جائز ہے۔ اپنی جیب دیکھ کر کوئی طریقہ اختیار کیا جا سکتاہے۔
Flag Counter