Maktaba Wahhabi

164 - 614
ابن الماجشون نے کہا کہ میں نے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے سنا، وہ فرماتے تھے: ”جو دین میں بدعت ایجاد کرکے اسے اچھی سمجھے تو وہ یہ سمجھتا ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے رسالت میں خیانت کی ہے کیونکہ اللہ کافرمان ہے: ( اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ… ) (المائدۃ:3) جو چیز اُس وقت دین نہیں تھی وہ آج بھی دین نہیں ہو سکتی۔‘‘ اور امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’جس نے بدعت کو اچھا سمجھا، اس نے نئی شریعت بنالی۔‘‘ (السنن والمبتدعا) نیز یہ بھی یاد رہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے منقول اثر کا تعلق جنازے کے متصل بعد کی دعا سے نہیں بلکہ دفنِ میت سے ہے۔ جیسا کہ یہاں منقول جملہ آثار اس بات پر دال ہیں۔ اس اثر پر مصنف نے جو عنوان قائم کیا ہے۔ اس کے الفاظ یوں ہیں: (فِی الدُّعَائِ لِلْمَیِّتِ بَعْد مَا یُدْفِنٌ وَ یُسَوَّیْ عَلَیْہِ) ”قبر پر مٹی برابر کرکے میت کے لیے دعا کرنے کا بیان۔‘‘ اس میں تو کسی کو کلام نہیں، یہ ثابت شدہ امر ہے ۔ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عبد اللہ ذوالبجادین کی قبر پر دیکھا، جب دفن سے فارغ ہوئے تو قبلہ رُخ ہاتھ اٹھا کر دعا کی۔[1] (اَلْخَیْرُ کُلُّ الْخَیْرِ فِی الْاِتِّبَاعِ وَالشَّرُّ کُل الشَّرِّ فِی الْاِبْتِدَاعِ) اللہ رب العزت جملہ مسلمانوں کو صراطِ مستقیم پر چلنے کی توفیق بخشے۔ آمین قبر پر قرآن خوانی درست ہے؟ سوال۔کیا قبر پر قرآن پڑھنا زبانی یا ناظرہ درست ہے ؟ نیز یہ بتائیں کہ ایصالِ ثواب کاکیا طریقہ ہے؟ (محمد زکریا، متعلّم جامعہ کمالیہ دار الحدیث راجووال) (16 جنوری 1998ء) جواب۔ کسی صحیح حدیث میں قبر پر قرآن مجید زبانی یا ناظرہ پڑھنا ثابت نہیں۔ ایصالِ ثواب کا طریقۂ کار یہ ہے کہ مثلاً میت کے لیے دعاکی جائے۔ قرآن میں ہے: (رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِاِِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِِیْمَانِ ) (الحشر:10) یا صدقہ خیرات کردیا جائے۔ حدیث میں ہے: صدقہ جاریہ یا علمی انتفاع مثلاً شاگردی یا مفید تالیفات وغیرہ یا نیک اولاد جو والدین کے لیے دعا گو ہیں۔ اسی طرح میت کی طرف سے قربانی کرنا یا اس کی طرف سے حج کرنا ۔ مسجد بنوا
Flag Counter