Maktaba Wahhabi

655 - 614
جواب۔ شرعاً بیع کے پانچ ارکان ہیں: 1۔ بائع( فروخت کنندہ) جو چیز وہ فروخت کررہا ہے ضروری ہے کہ اس کا مالک ہو یا اس کی بیع کی اس کو اجازت ہو۔عقل مند ہو ، بے وقوف نہ ہو۔ 2۔ مشتری: (خریدار) ضروری ہے کہ جائز التصرف ہو، نادان اور بچہ نہ ہو۔ 3۔ مبیع:(بیچا جانے والا سامان) وہ جائز اور پاک ہو اور بائع اس کی ادائیگی پر قادر ہو۔ اور مشتری کو اس کا علم ہو، چاہے وصف کے اعتبار سے ہو۔ 4۔ ایجاب و قبول قول یا فعل سے حاصل ہو۔ مثلاً مشتری کہتا ہے یہ چیز مجھے فروخت کردیں! بائع کہتا ہے میں نے فروخت کردی۔ یا مثلاً مشتری کہتا ہے یہ کپڑا مجھے فروخت کردیں، بائع اس کو پکڑا دیتا ہے تو بیع مکمل ہو جائے گی۔ 5۔ باہمی رضا مندی: طرفین کی رضامندی کے بغیر بیع منعقد نہیں ہوتی۔ سنن ابن ماجہ (2185) میں بسند حسن حدیث ہے۔(اِنَّمَا الْبَیْعُ عَنْ تَرَاضٍ) ’’کہ بیع تو باہمی رضا مندی سے مکمل ہوتی ہے۔‘‘ موجودہ بیع میں چونکہ تمام ارکانِ بیع موجود ہیں لہٰذا بیع منعقد ہوگی۔ جب شرعی طور پر بیع قابل اعتبار ہے تو ظاہر ہے بائع کے پاس اس بکرے کی موجودگی محض امانت کی حیثیت سے تھی، چوری کی صورت میں مشتری کی ضائع ہوگی بائع اس کا ذمہ دار نہیں، بشرطیکہ اس کی کوتاہی ثابت نہ ہو۔ اگر اس چوری میں بائع کی غفلت اور کوتاہی ثابت ہو جائے تو پھر وہ ذمہ دار ہے۔ جب شرعاً بیع درست ہے تو ظاہر ہے کہ مشتری کو قیمت ادا کرنا ہوگی ۔ واضح ہو کہ فی الفور قیمت کی ادائیگی ضروری نہیں بعد میں بھی ادا ہو سکتی ہے۔ کیا جمعہ کی چھٹی ضروری ہے؟ سوال۔ جمعہ کی چھٹی ضروری ہے ؟ یا کسی اور دن بھی چھٹی کی جا سکتی ہے۔ (سائل: عرفان مجید مہر۔ امریکہ) (5 جون1998ء) جواب۔ عام حالات میںاسلام میں چھٹی کا تصور نہیں۔ البتہ آدمی اپنی راحت اور آرام کی خاطر کسی دن بھی چھٹی کر سکتا ہے۔ اسلام میں کوئی پابندی نہیں۔ تاہم اولیٰ معلوم ہوتا ہے کہ جمعہ کے دن چھٹی کی جائے تاکہ عبادت گو آدمی دن کے پہلے حصہ میں فضیلت کے اوقات کو بآسانی پا سکے جن کی تصدیق صحیح احادیث میں موجود ہے۔
Flag Counter