Maktaba Wahhabi

642 - 614
ٹھہرے۔ اس بناء پر دونوں ان کی عبادت میں شریک ہو گئے اور یہ بھی ممکن ہے یہاں حواری اورحضرت مریم کو غیر مرسل قرار دیا گیا ہو اور یہ بھی احتمال ہے کہ انبیاء سے مراد بذاتِ خود انبیاء اور ان کے کبار متبعین ہوں۔ [1] عقل کا مرکز دل ہے یا دماغ؟ سوال۔ بندہ کو دو سوالوں کے جواب درکار ہیں، امید ہے تسلی بخش اور مدلل جواب دے کر شکریہ کاموقع دیں گے۔ قرآن مجید میں ہے: (1 ) (لَہُمْ قُلُوْبٌ لَّا یَفْقَہُوْنَ بِہَا ) (الاعراف:179) (2) (اَفَلاَ یَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْاٰنَ اَمْ عَلٰی قُلُوْبٍ اَقْفَالُہَا) (محمد:24) مندرجہ بالا آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ غوروتدبر اور فہم کا تعلق دل سے ہے لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ یہ کام دل کا نہیں ہے بلکہ دماغ کا ہے۔ (جواب کا منتظر حافظ محمد فاروق ، نیو کیمپس لاہور) جواب۔ عقل و شعور اور تدبر و فہم کا اصل محل اور مقام بنی آدم کا دل ہے جس طرح کہ متعدد قرآنی آیات اور بے شمار احادیث نبویہ میں تصریح موجود ہے۔بطورِ مثال ’’سورۃ الحج‘‘ کی آیت نمبر:46ملاحظہ فرمائیں: فرمانِ باری تعالیٰ ہے: (اَفَلَمْ یَسِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ فَتَکُوْنَ لَہُمْ قُلُوْبٌ یَّعْقِلُوْنَ بِہَآ اَوْ اٰذَانٌ یَّسْمَعُوْنَ بِہَا فَاِنَّہَا لَا تَعْمَی الْاَبْصَارُ وَ لٰکِنْ تَعْمَی الْقُلُوْبُ الَّتِیْ فِی الصُّدُوْرِ) (الحج:46) ”کیا ان لوگوں نے ملک میں سیر نہیں کی تاکہ ان کے دل(ایسے) ہوتے کہ ان سے سمجھ سکتے اور کان (ایسے) ہوتے کہ ان سے سن سکتے۔ بات یہ ہے کہ آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں بلکہ دل جو سینوں میں ہے(وہ)اندھے ہوتے ہیں۔‘‘ زیر آیت ہذا امام شوکانی رقمطراز ہیں: ( وَ اَسْنَدَ التَّعَقُّلَ اِلٰی الْقُلُوْبِ لِاَنَّھَا مَحِلُّ الْعَقْلِ کَمَا اَنَّ الْآذَانَ مَحَلُّ السَّمْعِ وَ قِیْلَ الْعَقْلُ مَحَلُّہٗ الدِّمَاغُ وَلَا مَانِعَ مِنْ ذٰلِکَ فَاِنَّ الْقَلْبَ ھُوَ الَّذِیْ یَبْعَثُ عَلٰی اِدْرَاکِ الْعَقْلِ وَ اِنْ کَانَ مَحَلُّہٗ خَارِجًا عَنْہُ) [2] ”یعنی ادراک و شعور کی نسبت قلوب کی طرف اس لیے کہ وہ عقل کا محل ہیں جس طرح کہ کان سماع کا محل ہیں۔ اور ایک غیر معروف قول یہ بھی ہے کہ عقل کا محل دماغ ہے۔ یہ بات اوّل الذکر قول کے منافی نہیں کیونکہ دل منشائے ادراک و فہم ہے۔ اگرچہ عقل کا جائے استقرار قلب سے خارج دماغ ہے۔‘‘
Flag Counter