Maktaba Wahhabi

252 - 614
جواب۔ غروب آفتاب کا یقین ہوجائے تو فوراً روزہ افطار کر لینا چاہیے، احتیاطاً ایک دو منٹ کا انتظار نہیں کرنا چاہیے۔ حدیث میں ہے: ( إِذَا أَقْبَلَ اللَّیْلُ مِنْ ہَا ہُنَا، وَأَدْبَرَ النَّہَارُ مِنْ ہَا ہُنَا، وَغَرَبَتِ الشَّمْسُ فَقَدْ أَفْطَرَ الصَّائِمُ)[1] روزے کی ابتداء کب ہوتی ہے؟ کیا رات غروبِ شمس کے ساتھ ہی شروع ہو جاتی ہے ؟ سوال۔ہمارے ساتھ ایک لڑکا رہتا ہے وہ کہتا ہے کہ قرآن میں ’’سورۃ بقرہ‘‘ میں ایک آیت ہے کہ ’’روزہ پورا کرو رات تک‘‘ جب کہ حدیث میں آتا ہے کہ سورج غروب ہوتے ہی روزہ افطار کر لو۔ لہٰذا ہم قرآن سے دلیل لیتے ہیں اور آپ لوگ سورج غروب ہوتے ہی روزہ افطار کر لیتے ہیں جو سراسر خلافِ قرآن ہے۔ اگر سورج غروب ہونے کو ہی رات کہتے ہیں تو پھر عشاء کی نماز سورج غروب ہوتے ہی کیوں نہیں پڑھتے؟(او۔ سی۔ یو نجیب کیلانی) (4جولائی1997ء) جواب۔ غروب شمس کے ساتھ ہی رات شروع ہو جاتی ہے جس طرح کہ قرآنی نص سے واضح ہے اور حدیث نے اس امر کی وضاحت کر دی کہ رات کے آغاز میں روزہ افطار کرنا باعثِ فضیلت ہے اور جہاں تک عشاء کی نماز کا تعلق ہے۔ سو اس کا ٹائم غروبِ شفق سے لے کر آدھی رات تک اختیاری ہے۔ اس میں کمی و بیشی کرنا انسانی اختیار میں نہیں ایک مومن کے لیے از بس ضروری ہے کہ ہر لمحہ شریعت کی سمع و طاعت میں رہے۔ جملہ خیرات کا منبع یہی ہے۔ ( اَلْخَیْرُ فِی الاتِّبَاعِ وَالشَّرُّ کُلّ الشَّر فِی الاِْبْتِدَاعِ) فقیہ ابن رشد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ( فَإِنَّہُمُ اتَّفَقُوا عَلَی أَنَّ آخِرَہُ غَیْبُوبَۃُ الشَّمْسِ لِقَوْلِہِ تَعَالَی { ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّیَامَ إِلَی اللَّیْلِ) (البقرۃ:187) [2] ”یعنی اہل علم اس بات پر متفق ہیں کہ دن کااخیر غروب شمس ہے۔ اﷲ کے اس فرمان کی بناء پر کہ ’’پھر روزہ (رکھ کر) رات تک پورا کرو۔‘‘ روزہ کی افطاری غروبِ آفتاب پر یا رات ہونے پر کی جائے؟ سوال۔ہمارے یہاں بعض لوگوں نے مخصوص لوگوں میں پمفلٹ تقسیم کیے جس میں یہ تحریر ہے: ”قرآن میں غروبِ آفتاب پر روزہ کھولنے کا حکم نہیں بلکہ رات ہونے پر کھولنے کا حکم ہے۔ غروب آفتاب
Flag Counter