Maktaba Wahhabi

594 - 614
جواب۔ دین و ایمان کی سلامتی کے پیش نظر ان لوگوں سے حتی المقدور دور ہی رہنا چاہیے اور اگر جملہ تحفظات ممکن ہوں تو قرض سمیت جملہ سہولیات سے فائدہ بھی اٹھایا جا سکتا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود سے قرض کا معاملہ کیا تھا لیکن ان کی شر سے بچنا اوّلین شرط ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صفوان بن امیہ کے مسلمان ہونے سے پہلے اس سے امداد لی تھی اور دوسرے ایک مشرک کی اعانت کو رد کردیا تھا۔ اس سے اہل علم نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ غزوہ وغیرہ کے حالات میں کافر کی امداد قبول نہیں کرنی چاہیے ہاں البتہ اگر کوئی اور ذاتی ضرورت وغیرہ پیش ہو تو پھر جائز ہے یا ایسا کافر ہو جو مسلمانوں کی بابت اچھی رائے رکھتا ہو تو اس سے بھی استعانت کا جواز ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو ، شرح نووی:2/118۔ غیر مسلم این جی اوز سے تعاون لینا کیسا ہے ؟ سوال۔ کیا فرماتے ہیں مفتیان شرح متین کہ آغا خانی دیہی ترقیاتی تنظیموں کی رکنیت اختیار کرکے ترقیاتی فنڈ حاصل کرنا کتاب و سنت کی رُو سے جائز ہے یا حرام جب کہ صورت حال یہ ہے: ٭ شمالی علاقہ جات اور چترال میں آغا خان فاؤنڈیشن اور آغا خان رورل سپورٹ پروگرام کے تحت رفاہی اور فلاحی منصوبوں پر اربوں روپے خرچ کیے جا رہے ہیں، جس سے اقتصادی طور پر عوام کو فائدہ ہو رہا ہے۔ ٭ شمالی علاقہ جات کے غریب عوام کے نام پر مغربی ممالک آغا خانی تنظیموں کے ذریعے بے تحاشا فنڈ دیتے ہیں، جب کہ ان سے غریب تر لوگ بلوچستان، سندھ وغیرہ میں بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہیں، ان پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔ ٭ حکومت پاکستان بھی جس قدر اسلام پسند رفاہی تنظیموں کا ناطقہ بند کر رہی ہے وہ کسی سے مخفی نہیں۔ مگر مغرب نواز این جی اوز کو ہر قسم کی چھوٹ دے رہی ہے، بلکہ عوام الناس کو ان اداروں کے آگے جھکنے پر مجبور بنانے اور ان کا احسان مند کرنے کے لیے بہت سے سرکاری فنڈ بھی آغا خانی تنظیم کے ذریعے فراہم کرتی ہے، جن میں سردست بیت المال کی طرف سے گرلز سکولوں میں دوپہر کا کھانا بھی شامل ہے۔ ٭ آغاخانی اسماعیلی مذہب باطنی عقائد کا حامل ہے۔ ان کی تاریخ عہد فاطمی سے لے کر حسن بن الصباح، سقوط بغداد ، صلاح الدین ایوبی کے خلاف سازشیں، سب اہل علم پر عیاں ہے۔ ٭ ماہنامہ تکبیر وغیرہ میں اسماعیلیوں کے موجودہ سیاسی عزائم اور علیحدگی پسند تحریک سے متعلق تفصیلات آئی ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ ان رفاہی خدمات کے پس پردہ یہاں کے اہم ترین جغرافیائی خطوں پر مشتمل آغا خانی ریاست قائم کرنے کے منصوبے پر گامزن ہیں۔ حتی کہ جانباز فورس کے نام پر وہ اپنی الگ مسلح فوج بھی بنا رہے ہیں اور حکومت پاکستان بھی بین الاقوامی سازشوں کے زیر اثر ان کا دست و بازو بنی ہوئی ہے۔
Flag Counter