Maktaba Wahhabi

306 - 614
”کیا جو زیور میں پرورش پائے اور جھگڑے کے وقت بات نہ کر سکے۔(اللہ کی بیٹی ہو سکتی ہے؟) آیت ہذا سے وجہ استدلال یہ ہے کہ جو زیور عورت کا لازمی لاحقہ بن جاتا ہے وہ بمنزلہ لباس کے قرار پاتا ہے جس طرح لباس میں زکوٰۃ نہیں اسی طرح مستعمل زیور میں بھی نہیں۔ (وَاللّٰہُ تَعَالٰی اَعْلَمُ بِالصَّوَابِ) زیور کتنے وزن کا ہو تو زکوٰۃ ادا کی جائے؟ سوال۔زیور کے متعلق حدیث میں جو آیا ہے کہ زکوٰۃ ادا کرنا چاہیے کیا مقدار کی کوئی حد ہے کتنا وزن ہونا چاہیے۔ ڈھائی تولہ کے زیورپر بھی زکوٰۃ پڑے گی؟ (ابوطلحہ ،گوالہ کالونی) (8جنوری 1999ء) جواب۔احتیاط کا تقاضا یہی ہے کہ زیورات کی زکوٰۃ دی جائے۔ اگر وہ سونا ہے تو ساڑھے سات تولے خالص کا حساب لگا کر چالیسواں حصہ زکوٰۃ ادا کرنی چاہیے۔ اس سے کم میں زکوٰۃ نہیں۔ محقق مسلک یہی ہے۔ ملاحظہ ہو ’’سبل السلام‘‘ زیورات پر زکوٰۃ کا حکم سوال۔زیورات پر زکوٰۃ کا حکم، کتاب مصنفہ عطاء اللہ ڈیروی صاحب نظر سے گزری۔ اس میں مصنف نے ثابت کیا ہے کہ زیورات پر زکوٰۃ نہیں ہے۔ آپ براہِ مہربانی اس مسئلہ پر روشنی ڈالیں کہ آیا یہ تحقیق درست ہے کہ نہیں؟ (ایک سائل) (19 فروری 1999ء) جواب۔ اصل بات یہ ہے کہ مسئلہ ہذا میں اہل علم کا سخت اختلاف ہے۔ ہر ایک نے اپنے نظریہ پر دلائل قائم کرنے کی سعی فرمائی ہے لیکن میری نظر میں دلائل کے اعتبار سے زیادہ احتیاط والا مسلک یہ ہے کہ زیورات کی زکاۃ دینی چاہیے۔ صحیح حدیث میں ہے جو شبہات سے بچا۔ اس نے اپنا دین، عزت و آبرو کو محفوظ کرلیا۔ اور دوسری روایت میں ہے:(دَعْ مَا یُرِیْبُکَ اِلٰی ماَ لَا یُرِیْبُکَ)[1] ”شبہ والی شئے کو چھوڑ کر اس چیز کو اختیار کرنا چاہیے جس میں کوئی شبہ نہیں۔ ‘‘ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: اضواء البیان:2/398 تا408۔ قیمتی پتھر ’’ہیرا‘‘ کی موجودگی میں اس پر زکوٰۃ کا حکم: سوال۔ہیرا((Diamond) ) قیمتی پتھر ہے۔ اگر کسی کے پاس زینت کے لیے موجود ہو تو کیا اس پر زکوٰۃ ادا کی جائے؟ عبدالرزاق اختر، محمدی پینٹرز،رحیم یار خان) (2اگست 1996ء) جواب۔ ہیرے میں زکوٰۃ نہیں۔ [2]
Flag Counter