Maktaba Wahhabi

81 - 614
”یہ حدیث غریب ہے اور اس کی سند متصل نہیں ۔ ربیعہ بن سیف کی روایت تو عبداللہ بن عمرو سے ابوعبدالرحمن حبلی کے واسطہ سے ہے۔ ربیعہ بن سیف کا سماع عبد للہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے معلوم نہیں ہو سکا۔‘‘ شارح ترمذی علامہ مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: (فَالْحَدِیْثُ ضَعِیْفٌ لِاِنْقِطَاعِہِ لٰکِنْ لَہٗ شَوَاھِدُ) ”پس انقطاع کی بنا پر حدیث ضعیف ہے لیکن اس کے کچھ شواہد ہیں۔‘‘ پھر علامہ سیوطی سے بحوالہ ’’مرقاۃ‘‘ کچھ آثار و شواہد نقل کیے ہیں۔(تحفۃ الاحوذی،ج:4،ص:188) بہرصورت ان آثار کی صحت یا قابلِ صحت ہونا مشکوک ہی نظر آتا ہے۔ جب کہ علامہ سیوطی کی شخصیت بھی رطب و یابس جمع کرنے میں معروف ہے۔ مجھے اس وقت سخت تعجب ہوا جب میں نے استاذِ محترم مفتی محمد عبدہ صاحب مدظلہ العالی کی کتاب’’احکام جنائز‘‘ کا مراجعہ کیا تو اس کے حواشی میں بحوالہ ’’تحفہ ‘‘فرماتے ہیں: (مسند احمد۔ ترمذی وَ لَہُ شَوَاھِدٌ فَالْحَدِیْثُ بِمَجْمُوْعِ طُرُقِہٖ حَسَنٌ اَوْ صَحِیْحٌ) ”یعنی عبداللہ بن عمرو کی روایت ’’مسند احمد‘‘ اور ترمذی میں ہے اور اس کے کچھ شواہد بھی ہیں۔ پس حدیث مجموع طرق کے اعتبار سے حسن یا صحیح ہے۔‘‘ دراں حالیکہ مذکور عبارت محل مقصود میں قطعاً نہیں ہے۔ البتہ ایک دوسرے مقام پر علامہ موصوف فرماتے ہیں: ’’یہ حدیث اگرچہ ضعیف ہے لیکن اس کی تائید متعدد حدیثوں سے ہوتی ہے۔ (فتاویٰ ثنائیہ،ج:2،ص:25) گویا کہ موصوف کا رجحان اثبات مسئلہ رفع عذاب کی طرف ہے لیکن اس بارے میں درجہ حجت و استدلال کا حصول ایک مشکل امر ہے۔ اور یہ بات مسلّمہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال سوموار کے روز ہوا تھا اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مرض الموت میں اسی تمنا کا اظہار کیا تھا۔ اس پر امام بخاری نے اپنی ’’صحیح‘‘ میں تبویب یوں قائم کی ہے: بَابُ مَوْتِ یَوْمِ الِاثْنَیْنِ شارحین حدیث نے لکھا ہے اس سے مصنف کا مقصود جمعہ کی فضیلت کے بارے میں وارد حدیث کی تضعیف ہے۔ واقعاتی طور پر وفات کا جو دن اللہ تعالیٰ نے اپنے رسولِ خاتم النّبیین صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے منتخب اور پسند فرمایا وہی افضل اور بہتر ہونا چاہیے۔ اسی بنا پر خلیفۂ اوّل حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اس دن موت کی چاہت کی تھی۔ (ہٰذَا مَا عِنْدِیْ وَاللّٰہُ اَعْلَمُ بِالصَّوَابِ) کیا بحالتِ حمل مرنے والی عورت کے حمل کا بھی روزِ قیامت ظہور ہوگا؟ سوال۔جوعورت فوت ہو جاتی ہے اور بچہ ابھی پیدا نہیں ہوا بطن میں ہی ہے تو اس کی دو صورتیں ہیں۔ اس میں روح ڈال دی گئی ہو یا نہ ،اگر اس میں روح ڈال دی گئی ہو توکیا قیامت کے روز دوبارہ ماں کے بطن سے جدا کیا جائے گا، اگر
Flag Counter