Maktaba Wahhabi

269 - 614
لیکن اس واقعہ سے ظاہر ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا امر ہذا میں اس عورت( ام سلمہ رضی اللہ عنہ ) کی انفرادیت بیان کرنا چاہتی ہیں۔ پھر جب اس عورت کا اعتکاف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا تو ظاہر یہی ہے کہ مسجد میں تھا کیونکہ شریعت میں اعتکاف کے لیے مسجد کا وجود شرط ہے۔ قرآن مجید میں ہے : ( وَ لَا تُبَاشِرُوْہُنَّ وَ اَنْتُمْ عٰکِفُوْنَ فِی الْمَسٰجِدِ ) (البقرۃ:187) اعتکاف کب بیٹھنا چاہیے؟ سوال۔اعتکاب کب بیٹھنا چاہیے؟ (سائل)(9جون 2006ء) جواب۔ بیس رمضان کو فجر کے بعد اعتکاف بیٹھنا چاہیے۔[1] ’’سنن ابی داؤد‘‘ اور ’’ابن ماجہ‘‘ میں حدیث ہے: ( کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلّمَ إِذَا أَرَادَ أَنْ یَّعْتَکِفَ صَلَّی الْفَجْرَ ثُمَّ دَخَلَ فِیْ مُعْتَکِفِہ)[2] ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اعتکاف کا ارادہ فرماتے تو فجر کی نماز کے بعد اپنے معتکف میں داخل ہوتے۔‘‘ ظاہر ہے کہ ارادہ وقت سے پہلے ہوگا نہ کہ وقت کے بعد۔ اعتکاف کی تاریخ پر تعاقب ابوجابر دامانوی اعتکاف کا آغاز اکیسویں شب سے ہی صحیح ہے: (از مولانا ابوجابر عبداللہ دامانوی۔ کراچی) آخری عشرہ کا اعتکاف اکیسویں شب کے آغاز اور بیسویں روزہ کے اختتام پر شروع ہوتا ہے اور جس کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ سورج غروب ہونے سے پہلے پہلے معتکف مسجد میں اعتکاف کی نیت سے داخل ہو جائے اوررات مسجد میں گزار کر صبح اپنے معتکف میں داخل ہو کیونکہ آخری عشرہ کی ابتداء سورج غروب ہونے کے ساتھ ساتھ ہوجاتی ہے اور اس کی وضاحت ابن خزیمہ کی ان دو احادیث سے ہوتی ہے۔ ( عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ: اعْتَکَفْنَا مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْعَشْرَ الْوَسَطَ مِنْ شَہْرِ رَمَضَانَ، فَلَمَّا أَصْبَحَ صَبِیحَۃَ عِشْرِینَ وَرَجَعْنَا فَنَامَ فَأُرِیَ لَیْلَۃَ الْقَدْرِ ثُمَّ أُنْسِیَہَا، فَلَمَّا کَانَ الْعَشِیُّ جَلَسَ عَلَی الْمِنْبَرِ، فَخَطَبَ النَّاسَ فَذَکَرَ )
Flag Counter