Maktaba Wahhabi

519 - 614
3۔قصۂ قرطاس جمعرات کو پیش آیا۔ بروز سوموار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوا۔ اس اثناء میں اگر خلافت کے بارے میں کوئی ضروری تحریر ہوتی تو آپ لکھوا سکتے تھے۔ یا فاتح خیبر حضرت علی رضی اللہ عنہ جراء ت مندانہ اقدام کرکے لکھوا لیتے۔ بلکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بعد ان کے صاحبزادے حضرت حسن رضی اللہ عنہ امت کی مصلحت کے پیش نظر رضاکارانہ طور پر امورِ خلافت سے مستعفی ہو گئے تھے۔ یہ اس امر کی واضح دلیل ہے کہ استحقاقِ خلافت اہل بیت کے لیے متعین نہیں۔ 4۔ کتابت کی نسبت آپ کی طرف بلحاظ آمر کے تھی۔ قصۂ صلح حدیبیہ میں بھی ایسے الفاظ موجود ہیں۔ وہ نسبت بھی حکم کے اعتبار سے ہے جب کہ فی الواقع کاتب حضرت علی رضی اللہ عنہ تھے۔اسی طرح معاملہ یہاں بھی سمجھ لینا چاہیے۔ اس میں ایسی کوئی شے نہیں جو عقل و نقل کے منافی ہو۔ قصۂ قرطاس میں لفظ اھجر کا صحیح مفہوم و مطلب کیا ہے ؟ سوال۔ وفات سے چار دن پہلے نبی کریم پر بیماری کی شدت کی وجہ سے بحرانی کیفیت طاری ہو گئی تھی جس کے زیر اثر انھوں نے فرمایا کہ کاغذ قلم لاؤمیں میں ایسا لکھ دوں کہ تم کبھی گمراہ نہ ہو۔ اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اَھْجَرَ(اعراب اسی فرقے کے بانی ڈاکٹر مسعود الدین عثمانی نے لگائے ہیں) جواب۔ یہ لفظ صحیح اَہَجَرَ فعل ماضی ہے صورت سوال میں اعراب لگایا ہوا لفظ غلط ہے۔ کسی حدیث سے ثابت نہیں کہ لفظ ہَجَرَ یا یَھْجُرُ حضرت عمر فاروق کا قول ہو اور جن لوگوں نے اس کی نسبت ان کی طرف کی ہے وہ غلط ہے۔ بفرض محال اس کو ہم مان بھی لیں تو ہَجَرَبمعنی ہذیان نہیں بلکہ بمعنی جدائی ہے۔ جو خاص محبت کا کلمہ ہے نہ کہ گستاخی کا ، اور بالفرض ہَجر بہ معنی ہذیان ہو تو ہمزہ استفہام کے ساتھ ہے اور یہ استفہام انکاری ہے، ترجمہ یہ ہے کہ نبی کو اختلاط تو نہیں ہوتا، دریافت کرو کیا فرماتے ہیں کیوں کہ نبی معصوم کا ارشاد بے مطلب نہ ہوگا۔ ممکن ہے کہ یہ قول اس جماعت کا ہو جو تحریر لکھوانے کی موید تھی اکثر روایات میں ہمزہ استفہام موجود ہے جن میں نہیں وہاں محذوف مانا جائے گا۔ ملاحظہ ہو ، فتح الباری۔ امام نووی’’شرح مسلم‘‘ میں فرماتے ہیں، صحیح بات یہ ہے کہ ہمزہ استفہام سب روایتوں میں ہے۔ اور جس روایت میں ہمزہ نہیں وہ ناقل کی غلطی ہے بغیر تحقیق کے اس نے ایسا کہہ دیا۔ اویس قرنی،تبریز ، حلاج کے بارے میں معلومات: سوال۔ اویس قرنی،شمس تبریز اور منصور حلاج کا اصل واقعہ اور اس کی گرفت قرآن و سنت سے کریں۔ (سائل)(5 مئی 1995ء)
Flag Counter