Maktaba Wahhabi

285 - 614
جائے جس کی اس کو ضرورت نہ ہو، یا ضرورت ہولیکن دوسری اشیاء سے کم ضرورت ہو، اور بجائے اس کے غریب آدمی کے پاس اتنا غلہ جمع ہوجائے جسے سنبھالنا اور سٹور کرنا اس کے لئے مشکل ہو، اس تصور سے یہ موقع ملتا ہے کہ غلہ اُٹھائے پھرنے کی بجائے وہ یہ کوپن لے لے جن سے وہ اپنی مرضی کے مطابق، اور ضرورت کے وقت کھانے پینے کی چیز حاصل کرسکتا ہے۔ اس طرح وہ نہ ان غذائی اشیاء کو وصول کرنے پر مجبور ہوتا ہے جن کی اسے ضرورت نہیں، نہ اس وقت وصول کرنے پر مجبور ہوتا ہے جب اسے ضرورت نہیں ہوتی۔ اور پھر غذائی اشیاء کے دائرہ سے باہر بھی نہیں نکلتا، جبکہ صدقہ فطر کے مسئلہ میں اکثر فقہا اس دائرہ تک محدود رہتے ہیں۔ اس طرح صدقہ فطر کا مقصود کامل ترین انداز سے پورا ہوجاتا ہے۔ اور کسی معاملہ میں جب شارع کا مقصود معلوم ہو، تو اس کو حاصل کرنے کے لئے وہ راستہ اختیار کرنا چاہئے جس سے اس کا حصول زیادہ ممکن ہو۔ (وَاللّٰہُ تَعَالٰی اَعْلَمُ ) چندے کے ڈبوں میں صدقہ فطر کی رقم کی تقسیم؟ سوال۔ اسلامی مراکز صدقہ فطر کی اس رقم کاکیا کریں جو مسلمان، نمازِ عید سے پہلے چندے کے ڈبوں میں ڈال دیتے ہیں؟(مغربی مسلمانوں کے روزمرہ مسائل) جواب۔اس رقم کو شرعی مصارف میں ہی خرچ کرنا چاہئے۔ صدقات کی تقسیم کے عام معروف اُصول و ضوابط کے مطابق وہ رقم غریبوں اور مسکینوں کی ملکیت میں دی جائے، اوران کی تقسیم عید کے دن سے موخر نہیں کرنی چاہئے، البتہ اس قدر تاخیر ہوسکتی ہے جس میں مستحقین تک رقم پہنچانے کا بندوبست کیاجاسکے۔ صدقہ فطر کے مال سے کپڑوں کی تقسیم کردینا؟ سوال۔ کیا صدقہ فطر کی رقم سے کپڑے خرید کر ان افراد یا خاندانوں کو دیے جاسکتے ہیں جن کے پاس ضرورت کے مطابق لباس نہیں ہے؟(مغربی مسلمانوں کے روزمرہ مسائل) جواب۔ اگر امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اور ان کے ہم خیال علماء کا قول پیش نظر رکھا جائے، جو صدقہ فطر میں قیمت ادا کرنا جائز سمجھتے ہیں اور اس مقام پر اس اجتہاد کا اعتبار کیاجاسکتا ہے تو اس کی یہ صورت بھی ہوسکتی ہے کہ غریب آدمی کو اس رقم کا مالک بنا دیا جائے اور وہ اپنی مرضی سے حسب ِضرورت اسے خرچ کرے۔ سواے اس صورت کے کہ یہ غریب لوگ یتیم بچے ہوں یا کم عقل ہوں اور صدقہ فطر کا منتظم ہی ان کا سرپرست ہو۔ لیکن یہ فرض کرلینا کہ تمام حاجت مند کم عقل ہیں، جن کے معاملات کے نگران اور ان کی طرف سے ان کے مال میں تصرف کرنے والے وہی ہیں جوصدقہ فطر اداکرنے والے ہیں، تو یہ سوچ درست نہیں۔(وَاللّٰہُ تَعَالٰی اَعْلَمُ)
Flag Counter