Maktaba Wahhabi

436 - 614
عمر رضی اللہ عنھما اور امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے منقول ہے کہ دونوں کی طرف سے ایک ایک بکری عقیقے میں کی جائے لیکن راجح مسلک پہلا ہے۔ ملاحظہ ہو: تحفۃ الودود باحکام المولود،ص:38، الفصل العاشر (نومولود کے متعلقہ احکام) کیا شادی کے بعد پہلی اولاد اِناث (بچی) ہو تو خیروبرکت کا ذریعہ ہے ؟ سوال۔ ایک عالم نے یہ بتایا کہ پہلی اولاد اگر بچی ہو یعنی ’’اناث ‘‘ تو وہ خیر وبرکت کا ذریعہ ہوتی ہے۔ کیا اس کے متعلق کوئی دلیل ہے ؟ (سائل) (12جنوری 2001ء) جواب۔ ایسی کوئی روایت نہیں کہ پہلی اولاد بچی ہو تو خیروبرکت کا ذریعہ بنتی ہے۔ نومولود کے کان میں اذان کہنے کا حکم؟ سوال۔ نومولود کے کان میں اذان اور اقامت کہنا چاہیے یا نہیں؟(عطاء اللہ خان۔ لاہور) (6 ستمبر2002ء) جواب۔ حدیث ضعیف ہے۔ نومولود کے کان میں اذان اور اقامت: (تعاقب از عبدالجبار۔ شہداد پور) محترمی و مکرمی جناب حافظ عبدالوحید صاحب (مدیر ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ )۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ”الاعتصام‘‘ میں شیخ الحدیث حافظ ثناء اللہ مدنی صاحب کا فتویٰ شائع ہوا ہے۔ سوال کیا گیا ہے کہ کیا نومولودبچے یا بچی کے دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت کہنی چاہیے یا نہیں ؟ تو جناب حافظ صاحب نے فتویٰ دیا ہے کہ’’یہ حدیث ضعیف ہے۔‘‘ حضرت نے یہاں تک بات کی ہے ۔ مطلب یہ ہے کہ جب حدیث ہی ضعیف ہے تو پھر نومولود بچے کے کان میں اذان اور اقامت کس کام کی؟ ’’الاعتصام‘‘ چونکہ پورے پاکستان میں جگہ جگہ پڑھا جاتا ہے تو اس پر جماعتوں نے سوال کرنا شروع کردیے ہیں۔ حیدرآباد سے حافظ یونس جو حافظ محمد ادریس کے بڑے بھائی ہیں، نے مجھے کہا کہ آپ اس کی تحقیق کرکے ’’الاعتصام‘‘ کو ضرور لکھیں۔ شہداد پور سے ڈاکٹر عبدالغفور نے بھی یہی تقاضا کیا، لہٰذا میں اپنے علم کے مطابق یہ تحریر ارسال کر رہا ہوں۔ تحقیق کا میدان بہت وسیع ہے۔ نومولود بچے کے دائیں کان میں اذان اور بائیں میں اقامت کہنے پر علماء اہل حدیث کا اتفاق ہے کہ یہ عمل صحیح ہے۔ میں امید کرتا ہوں کہ آپ یہ تحریر’’الاعتصام‘‘ میں شائع کریں گے۔ شکریہ (عبدالجبار۔ شہدادپور) (25 اکتوبر2002ء) نومولود بچے یا بچی کے دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت کہنی حدیث و سنت سے ثابت ہے اور عمل
Flag Counter