Maktaba Wahhabi

314 - 614
جواب۔سال بھر پڑی ہوئی زکوٰۃ کی رقم پر زکوٰۃ نہیں کیونکہ یہ فقراء و مساکین وغیرہ کا حق ہے جو بذاتِ خود صدقہ ہے پس صدقہ میں صدقہ کے کچھ معنی نہیں اسی بناء پر بیت المال میں جمع شدہ مال پر بھی زکوٰۃ نہیں جس طرح کہ وقف شئے میں بھی زکوٰۃ نہیں۔ اسی بناء پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خالد رضی اللہ عنہ کو زکوٰۃ کی ادائیگی سے معذور سمجھا۔ ملاحظہ ہو :صحیح بخاری کتاب الزکاۃ۔ ادا کی ہوئی زکوٰۃ پرزکوٰۃ کا حکم سوال۔ایک عورت نے اپنی زکوٰۃ(زیور وغیرہ ) کی از خود ادا کردی۔ بعد میں شوہر نے بیوی کو اسی زیور کی زکوٰۃ کی رقم دی کہ یہ تمہارے زیور کی زکوٰۃ ہے کسی ضرورت مند کو دے دیں کیا اب یہ رقم بیوی اپنے استعمال میں لائے ، کیونکہ وہ زیور کی اس عرصے کی زکوٰۃ دے چکی ہے یا دوبارہ وہ رقم زکوٰۃ کی مد میں خرچ کرے۔ (محمد الیاس دوائی والا۔ کراچی) (1 مارچ 1999ء) جواب۔ مذکورہ بالا صورت میں عورت کو چاہیے کہ وضاحت کردے کہ میں زکوٰۃ پہلے ادا کرچکی ہوں۔ یہ رقم تم واپس لے لو۔ اگر وہ اس کو اس کے استعمال کی اجازت دے تو اپنی حاجات میں صرف کر سکتی ہے۔ اس لیے کہ اصلاً یہ مالِ زکوٰۃ نہیں زکوٰۃ تو پہلے ادا ہو چکی۔ اس رقم کو دوبارہ زکوٰۃ کی مد میں محفوظ رکھنے کی ضرورت نہیں۔ ہاں البتہ پیشگی زکوٰۃ سمجھ کر اس کو زکوٰۃ کی مَد میں صَرف کردیا جائے تو جواز ہے۔ (مصارفِ زکوٰۃ) زکوٰۃ کے مصارف کتنے ہیں؟ اور کیا مدرّس کو زکوٰۃ سے تنخواہ دی جا سکتی ہے؟ سوال۔ کیا زکوٰۃ سے مدرس کو تنخواہ دی جا سکتی ہے؟نیز اسے عمارت اور تعمیر پر خرچ کرنا کیسا ہے؟قربانی کی کھالوں کا مصرف کیا ہے؟ جواب۔قرآن مجید میں زکوٰۃکے آٹھ مصارف بیان ہوئے ہیں۔ ان میں ایک ’’فی سبیل اللہ‘‘ بھی ہے۔ کئی ایک اہل علم نے اس کو وسعت دے کر جملہ امورِ خیر کو اس میں شامل کیا ہے لیکن یہ بات درست معلوم نہیں ہوتی کیونکہ لفظ ’’فی سبیل اللہ‘‘کو اگر اتنا عام تسلیم کر لیا جائے تو سات مصارف کی چنداں ضرورت نہیں باقی رہتی ۔ اصل بات یہ ہے کہ لفظ ’’فی سبیل اللہ‘‘دشمن کافر سے جنگ جہاد کے ساتھ مخصوص ہے بعض علماء کے نزدیک حج اور عمرہ بھی اس میں داخل ہے۔ جس طرح کہ بعض احادیث میں مصرح ہے۔ ان کے علاوہ دیگر امور کو اس میں شامل کرنا بلادلیل نص قرآنی پرتحکم و زیادتی ہے۔ واضح ہو کہ مدرس کی تنخواہ چونکہ اس کی محنت کا معاوضہ ہوتی ہے جب کہ مالِ زکوٰۃ میں معاوضہ بننے کی صلاحیت نہیں اس لیے مدرس کو بطورِ تنخواہ زکوٰۃ نہیں دی جا سکتی۔ نیز مدرسہ کی عمارت اور تعمیر پر بھی زکوٰۃ کی رقم خرچ نہیں ہو سکتی۔
Flag Counter