Maktaba Wahhabi

549 - 614
نیز صاحب ’’المرعاۃ ‘‘فرماتے ہیں: (وَ اَخْرَجَہُ اَیْضًا النَّسَائِیُّ وَابْنُ حِبانَ وَالْحَاکِمُ وَ صَحَّحَہُ وَابْنُ مَرْدَوَیَہ وَ ابْنُ السنّی فِی عَمَلِ الیَوْمِ َواللَّیْلَۃ) ج:2،ص:۔176 یاد رہے تمام ائمہ کے ہاں اس حدیث کا مدار عبداللہ بن الولیدپر ہے اور وہ ضعیف ہے۔ لہٰذا حدیث ضعیف ٹھہری۔ مسئلہ ہذا میں کوئی صحیح واضح نص ایسی نگاہ سے نہیں گزری جو قرآنی آیات میں صیغوں کی تبدیلی کے جواز پر دال ہو۔ لہٰذا بلادلیل ایسے اقدام سے احتیاط میں ہی راہِ سلامتی ہے۔ اور اسی کو اختیار کرنا چاہیے۔ حَتّٰی یَأتِی اللّٰہ بِامْرِہٖ (ذکر و اذکار) دونوں وظیفوں میں سے کونسا اختیار کروں؟ سوال۔ میں دو عدد پیپر بھیج رہی ہوں۔ ایک امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کا لکھا ہوا ہے۔ دوسرے کے متعلق نہیں معلوم کہ یہ کونسے عالم ہیں۔ آپ سے درخواست ہے کہ آپ صرف اتنا بتادیں کہ دونوں میں سے کونسا قابلِ ترجیح اور قابلِ عمل ہے؟ (کے طاہرہ) (7 مارچ 1997ء) جواب۔دونوں صفحوں پر مرقوم وظائف سے حسب رغبت پڑھ لیا کریں۔ البتہ وظیفہ امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کا تعلق مخصوص جہت قلق و اضطراب سے ہے جب کہ دوسرا وِرد عمومی جملہ حاجات کے لیے ہے۔ استغفار ،تسبیح اور تہلیل کی فضیلت کو پیش نظر رکھوں یا قرآن مجید کی منزل پختہ کروں؟ سوال۔ استغفار اور تسبیح و تہلیل کی بہت تاکید آئی ہے لیکن میں اگر اپنی قرآن مجید کی منزل پوری رکھوں تو پھر مندرجہ بالا تسبیحات سو سو دفعہ نہیں پڑھ سکتی۔ قرآن مجید زبانی یاد کیا ہوا ہے اگر منزل کم کرکے ذکر و اذکار کی تسبیحات شروع کروں تو قرآن مجید بھولنا شروع ہو جاتا ہے۔ اگر دونوں کو جاری رکھوں تو صحت ساتھ نہیں دیتی کونسا راستہ اختیار کروں۔ (کے طاہرہ) (7 مارچ 1997ء) جواب۔ تلاوتِ قرآن کے عمل کو جاری رکھیں اور تسبیح و تہلیل کے وِرد کو بقدرِ استطاعت۔ (لَا یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَہَا)(البقرۃ: 286) عوام الناس میں مشہور شش کلمے(چھے کلمے) کی کیا اصل ہے؟ سوال۔ عوام میں شش کلمے( چھ کلمے) مشہور ہیں۔ کیا دین میں ان کی کوئی اصل ہے۔ اگر دین میں کوئی ثبوت ہے تو آیا ان کلموں کے نام احادیث سے ثابت ہیں۔ مثلاً: اوّل کلمہ طیب… دوم کلمہ شہادت… تیسرا کلمہ تمجید… چوتھا کلمہ توحید… پانچواں کلمہ استغفار… چھٹا کلمہ ردِّ کفر۔
Flag Counter