Maktaba Wahhabi

362 - 614
منقول ہے۔ ’’فتح الباری‘‘ (2/462) اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے بحوالہ ’’سعید بن منصور‘‘ اور ’’ابن ابی شیبہ‘‘ کے الفاظ یوں ہیں: (اللّٰہ اَکْبَرُ، وَاللّٰہُ اَکْبَرُ، لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ، اَللّٰہُ اَکْبَرُ، اَللّٰہُ اَکْبَرُ، وَ لِلّٰہِ الْحَمْدُ)[1] علامہ قرطبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: امام مالک رحمۃ اللہ علیہ اور دیگر اہلِ علم کی ایک جماعت کے ہاں لفظ تکبیر یوں ہیں: (اللّٰہُ اَکْبَرُ، اَللّٰہُ اَکْبَرُ، اَللّٰہُ اَکْبَرُ ) علماء میں سے بعض ثناء ، تکبیر،تہلیل اور تسبیح کے قائل ہیں۔ اور بعض وہ ہیں، جو اس طرح پڑھتے ہیں: (اَللّٰہُ اَکْبَرُ کَبِیْرًا، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ کَثِیْرًا، وَ سُبْحَانَ اللّٰہِ بُکْرَۃً وَّاَصِیْلًا)[2] فقیہ ابن قدامہ فرماتے ہیں: ”مذکورہ الفاظ کا نمازِ عید کی تکبیرات کے دوران پڑھنا اچھا ہے، لیکن بات یہ ہے کہ تکبیرات کے دوران نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور سلف صالحین سے بسند صحیح، یہ ذکر ثابت نہیں ہو سکا۔ لہٰذا خاموشی اختیار کرنی چاہیے۔ بعض نے یہ الفاظ بھی نقل کیے ہیں۔ (سُبْحَانَ اللّٰہِ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ، وَ لاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ) جو نسا کوئی ذکر کرنا چاہے، کر سکتا ہے۔[3] ”ابن ابی شیبہ‘‘ میں بسند صحیح ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے بایں الفاظ ذکر مروی ہے: ( أَللّٰہُ اَکْبَرُ، اَللّٰہُ اَکْبَرُ ، لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ، وَاللّٰہُ اَکْبَر، اللّٰہُ اَکْبَرُ، وَ لِلّٰہِ الْحَمْدُ)[4] جابر کی ایک مرفوع روایت میں بھی، یہی الفاظ ہیں، لیکن وہ سخت ضعیف ہے۔ حاصل یہ کہ بموقعۂ عید الفاظ ذکر مرفوعاً بسند صحیح نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہو سکے، اور بعض صحیح آثار میں، جو بعض الفاظ ثابت ہیں۔ انہی پر اکتفاء کرنا چاہیے، جب کہ سائل کے ذکر کردہ اذکار میں سے پہلا ثابت ہے، دوسرا محلِ نظر ہے۔ غالباً اسی بناء پر دوسرے ذکر کو ’’الاعتصام‘‘ میں قابلِ التفات (قابلِ توجہ) نہیں سمجھا گیا۔(وَاللّٰہُ تَعَالٰی اَعْلَمُ) کیا قربانی دینے والے کے لیے صاحبِ نصاب زکوٰۃ ہونا ضروری ہے؟ سوال۔ سنا ہے قربانی ہر صاحبِ نصاب پر واجب ہے۔ اس زمانے میں ساڑھے باون تولے چاندی قریباً پانچ ہزار روپے کی بنتی ہے۔ ایک غریب انسان تھوڑے تھوڑے پیسے اپنے کسی آڑے وقت کے لیے بچائے اور نصاب کی حد تک
Flag Counter