Maktaba Wahhabi

245 - 614
یوم عاشورہ کے روزے والی حدیث پر وارد اشکال کا جواب سوال۔عاشورہ کے روزے کے بارے میں جو روایت وارد ہوئی ہے اس میں یہ فرمایا گیا ہے کہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب ہجرت کرکے مدینہ آئے تو یہود کو روزہ رکھتے ہوئے دیکھا…الخ آخر میں یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے آئندہ سال نئے عزم کا اظہارفرمایا مگر زندگی نے ساتھ نہ دیا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہود نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ آمد کے کافی سال بعد یہ روزے رکھنے شروع کیے تھے؟ اور اگر وہ پہلے سے رکھتے تھے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم تو مدینہ میں کئی سال زندہ رہے پھر آئندہ سال تک زندہ نہ رہنے سے کیا مراد ہے؟ اس ترتیب کو واضح فرمائیں؟ (عزیز الرحمن اسلام آباد) (30 اگست 1996ء) جواب۔ صورتِ سوال میں مشارٌ الیہ روایت ایک نہیں بلکہ دو ہیں۔ پہلی کا تعلق مدنی ابتدائی دَور سے ہے اور دوسری کا آخری دَور سے ہے۔ پہلی کے الفاظ یوں ہیں: (قَدِمَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْمَدِینَۃَ، فَوَجَدَ الْیَہُودَ یَصُومُونَ یَوْمَ عَاشُورَاء َ فَسُئِلُوا عَنْ ذَلِکَ؟ فَقَالُوا: ہَذَا الْیَوْمُ الَّذِی أَظْہَرَ اللّٰهُ فِیہِ مُوسَی، وَبَنِی إِسْرَائِیلَ عَلَی فِرْعَوْنَ، فَنَحْنُ نَصُومُہُ تَعْظِیمًا لَہُ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: نَحْنُ أَوْلَی بِمُوسَی مِنْکُمْ فَأَمَرَ بِصَوْمِہِ) [1] اور دوسری کے الفاظ یوں ہیں: ( حِینَ صَامَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَوْمَ عَاشُورَاء َ وَأَمَرَ بِصِیَامِہِ قَالُوا: یَا رَسُولَ اللّٰهِ إِنَّہُ یَوْمٌ تُعَظِّمُہُ الْیَہُودُ وَالنَّصَارَی فَقَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: فَإِذَا کَانَ الْعَامُ الْمُقْبِلُ إِنْ شَاء َ اللّٰهُ صُمْنَا الْیَوْمَ التَّاسِعَ قَالَ: فَلَمْ یَأْتِ الْعَامُ الْمُقْبِلُ، حَتَّی تُوُفِّیَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ) [2] لہٰذا اس تفریق سے وارد اشکال خود بخود رفع ہو گیا۔ عرفہ کا روزہ کس دن کا رکھنا چاہیے؟ سوال۔عرفہ کا روزہ کس دن کا رکھنا چاہیے؟ جب کہ نو ذوالحجہ کو سعودیہ میں دس ذی الحجہ کا دن ہوتا ہے۔(ابوطاہر نذیر احمد، عبدالرشید۔کراچی) (23 فروری 2001ء)
Flag Counter