Maktaba Wahhabi

462 - 614
سابقہ توجیہ کی بناء پر ان کا خیال غیر درست ہے ۔ بلکہ امام طبری رحمۃ اللہ علیہ نے یہاں تک کہا ہے ،ا گر کسی علاقہ میں لوگ داڑھیوں کو رنگتے نہ ہوں، اوررنگنے والا انسان منفرد حیثیت کا حامل نظر آئے تو اس کے حق میں فعل ہذا کو ترک کرنا اولیٰ ہے۔‘‘[1] اور یہود و نصاریٰ کی مخالفت میں بال رنگنے والی روایت کو اہل علم نے صرف استحباب پر محمول کیا ہے اس طرح کے شریعت میں تیس سے زائد احکام موجود ہیں، اُن سے بالوں کو سیدھا چھوڑنے کے بجائے مانگ نکالنا ہے۔ لیکن بعد میں صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے دونوں طرح ثابت ہے۔ کچھ اس طرح کا معاملہ محل نزاع میں ہے کہ بالوں کو رنگنا اور ترک کرنا دونوں طرح جواز منقول ہے۔ ڈاڑھی رنگنے کے متعلق کیا حکم ہے؟ سوال۔ ڈاڑھی رنگنے کا کیا حکم ہے عموماً بتایا جاتا ہے کہ مجاہدین کو ڈاڑھی رنگنا چاہیے بلکہ خضاب بھی لگا سکتے ہیں اور کسی کے لیے جائز نہیں۔ (شاہجہان ملک) (12 نومبر1999ء) جواب۔ ڈاڑھی رنگنا مستحب ہے لیکن خالص سیاہ کرنے سے بچنا چاہیے اور اگر نہ بھی رنگا جائے تو جواز ہے۔اس بارے میں وارد دلائل کا خلاصہ یہی ہے تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو۔ فتح الباری:10/35۱ تا 356۔ باب ما یذکر فی الشیب اور باب الخضاب۔ کالا رنگ داڑھی کو رنگنا جائز ہے؟ سوال۔ کالا رنگ داڑھی کو رنگنا جائز ہے؟(ابو حنظلہ محمد محمود علوی) (13 جون 1997ء) جواب۔داڑھی خالص سیاہ کرنا حرام ہے۔ قصہ ابو قحافہ اس کی واضح دلیل ہے۔ فرمایا: (وَاجْتَنِبُوا السَّوَادَ)[2] ڈاڑھی کو رنگنے والی کالی مہندی کا استعمال: سوال۔ ڈاڑھی کو رنگنے والی کالی مہندی وغیرہ لگانا جائز ہے۔ یا نہیں؟ (محمد عرفان محمدی ضلع وہاڑی) (6 دسمبر1996ء) جواب۔ خالص سیاہ رنگ سے پرہیز ضروری ہے۔ ابوقحافہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : (وَاجْتَنِبُوا السَّوَادَ )[3]
Flag Counter