Maktaba Wahhabi

288 - 614
زكوٰة ،عشر،صدقات نصاب كے مسائل قرض پردی ہوئی رقم پر زکوٰۃ ادا کرنی چاہیے؟ سوال۔ ایک زمیندار کسانوں (ہاریوں) کو جنوری کے شروع میں چار پانچ لاکھ روپیہ قرضہ دیتا ہے۔ دسمبر میں ہاریوں سے روپیہ وصول کر لیتا ہے۔ ان میں کوئی ہاری سال کے بعد قرضہ واپس دے کر چلے جاتے ہیں اور کوئی بیٹھے رہتے ہیں۔ کیا جوہاریوں سے روپیہ سال کے بعد وصول ہوتا ہے اس میں سے زکوٰۃ نکالنی چاہیے؟(محمد قاسم اﷲ ڈنوں سموں گوٹھ حاجی محمد سموں کنری سندھ) ( 11۔ اپریل 1997ء) جواب۔ قرض پردی ہوئی رقم چونکہ مالک کی ملک ہوتی ہے لہٰذا اس کی زکوٰۃ ادا کرنی چاہیے۔ ہاں البتہ قرض کی ایسی رقم جس کے ملنے کی امید نہ ہو۔ اس کے دستیاب ہونے پر صرف ایک سال کی زکوٰۃ ہے۔ حضرت عمر بن عبد العزیز رحمۃ اللہ علیہ کا فیصلہ یہی ہے۔ ملاحظہ ہو موطا امام مالک مع زرقانی۔ قرض کی رقم پر زکوٰۃ کا حکم سوال۔میرے بھائی پر تقریباً25000 روپے قرض ہے ، جب کہ 22000 روپے انھوں نے ایک شخص کو قرض دے رکھا ہے تو کیا وہ اپنی دکان میں سے زکاۃ ادا کرے گا یا پہلے قرض ادا کرے گا۔ اور یہ یاد رہے کہ دکاندار (جس سے مال خریدتے ہیں) کے 5000 یا 10000روپے اپنے پاس ضرور رکھتے ہیں تاکہ وہ سودا دیتا رہے۔ لیکن اُس 25000روپے کی رقم سے 16000 روپے انھوں نے ایک آدمی کے دینے ہیں جو دکان دار نے صرف اس سے قرض لیا ہے۔ (سائل)(12مارچ 2004ء) جواب۔ موجودہ صوت میں دکان کے مالِ تجارت کی زکوٰۃ ادا کرنا ہوگی قرض دوسرے ذرائع سے ادا کرے۔
Flag Counter