Maktaba Wahhabi

198 - 614
فرماتے ہیں: ( أَیْ دُونَ غَیْرِہَا مِنْ قُبُورِ الْأَنْبِیَاء ِ وَأَتْبَاعِہِمْ لِمَا فِی ذَلِکَ مِنَ الْإِہَانَۃِ لَہُمْ بِخِلَافِ الْمُشْرِکِینَ فَإِنَّہُمْ لَا حُرْمَۃَ لَہُمْ ) (1/24ھ) ”یعنی مشرکوں کی قبروں کو مسمار کرنا جائز ہے اس لیے کہ ان کی کوئی عزت نہیں لیکن انبیاء علیہم السلام اور ان کے پیروکاروں کی قبریں مسمار کرنا ناجائز ہے کیونکہ اس میں ان کی توہین ہے۔ حنفی فقہ میں ہے: (سئل القاضی الامام شمس الائمۃ محمود الاوزجندی عن المقبرۃ فی القری اذا اندرست و لم یبق فیھا اثر الموتی لا العظم و لا غیرہ ھل یجوز زرعھا قابل واستغلالھا قال لا ولھا کم المقبرۃ کذا فی المحیظ فلو کان فیھا حشیش یحش و یرسل الدوابُّ فیھا کذا فی البحر الرائق ) (عالمگیری) ماحصل اس کا یہ ہے کہ بے نشان قبرستان میں کھیتی باڑی کرنا ناجائز ہے کیونکہ یہ قبرستان کے حکم میں ہے۔ کوشش کرنی چاہیے کہ ایسی جگہ کو اپنی اصلی حالت میں بدل دیا جائے اور اگر کوئی ایسی صورت پیدا نہ ہو سکے پھر اس کی آمدنی اوقاف میں صرف کردی جائے۔ قبرستان ہموار کرکے رہائش یا برائے ضرورت مکان تعمیر کرنا کیسا ہے ؟ سوال۔ قبرستان ہموار کرکے رہائش یا برائے ضرورت مکان تعمیر کرنا کیسا ہے ؟یا قبرستان والی جگہ پر تعمیر شدہ مکان خرید لیا جائے جس کا علم بعد میں ہو تو کیا کرنا چاہیے؟ (سائل ) (2۔ نومبر2001) جواب۔ قبرستان کو ہموار نہیں کرنا چاہیے اور نہ وہاں رہائش کا سوچنا چاہیے ہاں البتہ اگر نشانات مٹ چکے ہوں یعنی قبریں بہت پرانی ہو چکی ہوں کہ نشانات بھی نہ رہیں تو وہاں رہائش کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ قبرستان میں خریدا ہوا مکان اگر بے نشان جگہ پر ہے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں اور اگر وہاں آثار موجود ہیں تو پھر وہاں رہائش اختیار کرنا درست نہیں۔ مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی (قبر کھودنا) گناہ ہے یا نہیں؟ سوال۔ میرے ایک دوست کی والدہ کی قبر کسی بدبخت نے تین فٹ گہرائی تک ٹریکٹر سے جان بوجھ کر کھود دی ہے اور اس طرح ہل چلایا ہے کہ اوپر کی مٹی نیچے اور نیچے کی اوپر آگئی ہے۔ ہمارا دل چاہتا ہے کہ اسے فوراً موت کے گھاٹ اتار دیں۔ براہِ کرم رہنمائی فرمائیں کہ ہم شرعی لحاظ سے اسے کسی حد تک سزا دے سکتے ہیں یا نہیں؟ نیز درج ذیل سوالات کے جوابات بھی عنایت فرمائیں:
Flag Counter