Maktaba Wahhabi

82 - 614
روح نہ ڈالی گئی ہو تو کیا ہو گا؟ جواب۔ وہ بچہ جو فوت شدہ والدہ کے شکم میں رہ جاتا ہے نفخ روح سے قبل یا بعد ہر دو صورت میں روزِ جزاء اس کا ظہور ہوگا۔ قرآنِ مجید میں ہے: {وَتَضَعُ کُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَہَا} (الحج:3) ’’اور تمام حمل والیوں کے حمل گر پڑیں گے۔‘‘ امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: (اِنَّہَا تُلْقی جَنِیْنَہَا لِغَیْرِ تَمَامٍ مِنْ شِدَّۃِ الْہَولِ) [1] ”یعنی عورت ہولناکی کی وجہ سے اپنے پیٹ میں چھپا ہوا بچہ گرادے گی۔‘‘ اسلام نے اس قسم کے بچوں کو بھی قدر کی نگاہ سے دیکھا ہے۔ چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے عہدِ خلافت میں ایک ذمیہ عورت مسلمان کی منکوحہ جس کے بطن میں بچہ تھا۔ فوت ہو گئی ، حمل کے احترام کی خاطر فرمایا کہ اس کو مسلم قبرستان میں دفن کیا جائے۔حالانکہ وہ غیر مسلم تھی۔ [2] پھر ’’مسند احمد‘‘ میں حدیث ہے: (والسقط یصلی عَلَیْہِ) [3] ”قبل از وقت پیدا ہونے والا یا مردہ بچہ ، اس کی نمازِ(جنازہ) پڑھی جائے۔‘‘ اور بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ کچا بچہ جس کے والدین پر دوزخ واجب ہو چکی ہو گی وہ اللہ عزوجل سے مخاصمہ اور منازعہ کرکے ان کو جنت میں لے جائے گا۔[4] اور ’’صحیح مسلم‘‘ میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی مرفوع روایت میں ہے: (صِغَارُہُمْ دَعَامِیصُ الْجَنَّۃِ یَتَلَقَّی أَحَدُہُمْ أَبَاہُ۔ فَیَأْخُذُ بِثَوْبِہِ ۔ فَلَا یُفَارِقۃ حَتَّی یُدْخِلَہُ الْجَنَّۃَ) [5] ”یعنی چھوٹے بچے اہل جنت کے پانی کے سیاہ کیڑے( کورے) کی طرح ہوں گے، ان میں سے ایک اپنے باپ سے ملے گا جب تک جنت میں داخل نہیں کرے گا چھوڑے گا نہیں۔‘‘ ”مسند احمد‘‘ میں ہے:( اِنّ السقط لیجراُمَّہ اِلَی الْجَنَّۃِ اِذَا احْتسبَتْہُ) [6] ”ناقص یا مردہ بچہ اپنی ماں کو جنت کی طرف کھینچ کر لے جائے گا بشرطیکہ ماں نے ثواب کی نیت سے صبر کیا ہو۔‘‘
Flag Counter