Maktaba Wahhabi

468 - 614
گا۔ (شیخ عبدالرحمن ۔اسلام آباد)(28 اپریل 1995ء) جواب۔ ڈاڑھی رکھنا واجب ہے۔ انبیاء علیہم السلام کی سنت قدیمہ ہے۔ صحیح احادیث میں اس کی تعبیر بصیغۂ امر کی گئی ہے جو وجوب کی دلیل ہے۔ چنانچہ فرمایا: (وَاعْفُوْا اللِّحٰی)یعنی داڑھیاں بڑھاؤ اور بعض الفاظ میں (اَوْفُوْا، اَرْخُوْا ، اَرْجُوْا،وَفِّرُوْا) ہے۔ امام نووی شرح مسلم میں فرماتے ہیں: (وَ مَعْنَاہَا کُلُّہَا تَرْکُہَا عَلٰی حَالِہَا ھٰذَا ہُوَ الظَّاہِرُ مِنَ الْحَدِیْثِ الَّذِیْ تَقْتَضِیْہِ اَلفَاظُہٗ)(3/151) ”یعنی ان تمام الفاظ کا مفہوم یہ ہے کہ ڈاڑھی کو اپنی حالت پر چھوڑ دو۔ حدیث کے ظاہری الفاظ کا تقاضا یہی ہے ۔ دیگر بعض احادیث میں دس امور کو فطرت قرار دیا گیا ہے ۔ ان میں سے ایک إِعْفَائُ اللِّحْیَۃ (ڈاڑھی کا بڑھانا ) بھی ہے۔[1]مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ ہو۔ الاعتصام 11نومبر 1994ء ڈاڑھی کٹوانا کیسا ہے؟ سوال۔ ڈاڑھی کے متعلق شرعی حکم کیا ہے ؟ کیا اسے کٹوایا بھی جا سکتا ہے اور ڈاڑھی نہ رکھنے والا گناہ کا مرتکب ہوتا ہے یا نہیں؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں واضح کریں۔(فائزہ منیر۔ ٹیکسلا) (23جولائی 1999ء) جواب۔ افضل یہ ہے کہ ڈاڑھی پوری رکھی جائے مٹھی سے زائد کٹوائی جا سکتی ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو : فتاویٰ اہل حدیث:3/335تا 338) ڈاڑھی نہ رکھنے والا کبیرہ گناہ کا مرتکب ٹھہرتا ہے کیونکہ اس نے اوامر شریعت کی مخالفت کی ہے۔ ڈاڑھی کی حدود اور تعریف کیا ہے ؟ سوال۔ ڈاڑھی کی حد کیا ہے ؟ رخساروں کے بال اور ٹھوڑی کے نیچے گردن کے بال ڈاڑھی کا حصہ ہیں یا نہیں؟ رخساروں اور گردن کے بالوں کو صاف کرنا جائز ہے یا ناجائز؟ جواب۔ ڈاڑھی کے بارے میں احادیث میں پانچ الفاظ وارد ہیں: (أَعْفُوْا ، اَوْفُوْا، اَرْخُوْا ، اَرْجُوْا ، وَفِّرُوْا) (شرح مسلم:3/151) میں امام نووی رحمۃ اللہ علیہ ان تمام الفاظ کا ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں: (وَمَعْنَاہَا کُلُّہَا تَرْکُہَا عَلَی حَالِہَا ) ”ان سب کا معنی یہ کہ ڈاڑھی کو اپنی حالت پر چھوڑ دو۔‘‘ ڈاڑھی کا اطلاق دونوں گالوں اور ٹھوڑی کے بالوں پر ہوتا ہے۔(المنجد)
Flag Counter