Maktaba Wahhabi

277 - 614
جواب۔ محض غسل طہارت و نظافت کی خاطر مسجد کی حدود سے باہر نکلنا اعتکاف کے منافی ہے البتہ مسجد کی حدود کے اندر غسل ٹھنڈک کا کوئی حرج نہیں۔ تفصیل الاعتصام کے کسی شمارے میں پہلے ہو چکی ہے اور غسل جنابت وغیرہ کے لیے مسجد سے باہر جانا بالاتفاق جائز اور درست ہے۔ اعتکاف کم از کم کتنے دنوں کا ہو سکتا ہے؟ سوال۔(1) اعتکاف کم از کم اور زیادہ سے زیادہ کتنے دنوں تک ہو سکتا ہے؟ (2) کیا اعتکاف کے لیے مسجد ضروری ہے ،ا گر ضروری ہے تو کیا جامع مسجد ہونا ضروری ہے؟ (3) کیا عورت بھی اعتکاف بیٹھ سکتی ہے اگر بیٹھ سکتی ہے تو گھر میں یا مسجد میں؟ (4) اگر ایام ماہواری آجائیں تو پھراعتکاف کا کیا حکم ہے؟ (5) اعتکاف رمضان کے سوا عام دنوں میں بھی ہو سکتا ہے؟ (6) معتکف کے لیے شرائط کیا ہیں؟ جواب۔ الجواب بعون الوھاب: (1) شریعت مطہرہ میں اعتکاف کے لیے وقت کی کوئی پابندی نہیں۔ البتہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں مستحب یہ ہے کہ رمضان کے آخری عشرہ کا اعتکاف کیا جائے۔ امام عبدالرزاق نے یعلی بن امیہ رضی اللہ عنہ سے بسندہ بیان کیا ہے، وہ فرماے ہیں ، میں تھوڑے سے وقفہ کے لیے بہ نیت اعتکاف مسجد میں ٹھہر جاتا ہوں۔ (فتح الباری،ج:4،ص:273) مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ ہو: فقہ السنۃ،ج:1،ص:476،سید سابق۔ (2)ہاں اعتکاف کے لیے مسجد کا وجود ضروری ہے۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: (وَالِاعْتِکَافُ لُغَۃً لُزُومُ الشَّیْئِ وَحَبْسُ النَّفْسِ عَلَیْہِ وَشَرْعًا الْمَقَامُ فِی الْمَسْجِدِ مِنْ شَخْصٍ مَخْصُوصٍ عَلَی صِفَۃٍ مَخْصُوصَۃٍ) [1] ”یعنی اعتکاف کا لغوی معنی کسی شئے کو لازم پکڑنا اور نفس کو اس پر بند رکھنا اور شرع میں مخصوص شخص کا مخصوص صفت کے ساتھ مسجد میں ٹھہرنے کا نام ہے۔‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ اعتکاف کی تعریف میں مسجد کا وجود مضمر ہے اور قرآنِ مجید میں ہے: (وَ لَا تُبَاشِرُوْہُنَّ وَ اَنْتُمْ عٰکِفُوْنَ فِی الْمَسٰجِدِ ) (البقرۃ:187) ”جب تم مسجدوں میں اعتکاف بیٹھتے ہو تو عورتوں سے مباشرت مت کرو۔‘‘
Flag Counter